نوشکی:بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ پاکستان کے لفاظی خیر خواہ صرف ھمارے ساتھ نہیں بلکہ خود اس ملک کے ساتھ دشمنی کر رہے ہیں۔کارکن اور عوام نے جس جوش وجذبے کے ساتھ الیکشن مہم میں کردار ادا کیا وہ قابل تحسین ہے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے نوشکی کے مختصر دورے کے موقع پر مقامی ریسٹ ہاوس میں کارکنوں و عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا قبل ازیں نوشکی پہنچنے پر بی این پی کے مختلف یونٹوں کے عہدیداروں اور ورکروں کے علاوہ ضلعی، مرکزی قائدین نے قائد تحریک سردار اختر جان مینگل کا والہانہ استقبال کیا۔ بی اینڈ آر ریسٹورنٹ ھاوس کے سبزہ زار میں پارٹی ورکروں سے خطاب کرتے ھوئے انہوں نے پارٹی ورکروں کو داد دیتے ھوئے کہا کہ جس جوش و جذبے سے آپ نے اپنے پارٹی کے نامزد امیدواروں کے الیکشن مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا وہ قابل تحسین ھے اور اس سے بھی بڑھ کر جس اکثریت سے نوشکی کے عوام نے پارٹی کے امیدواروں بابو میر محمد رحیم خان مینگل اور حاجی میر محمد ہاشم نوتیزئی کے لیئے ووٹ ڈالے انکی اس جرات ھمت اور بی این پی کے حمایت پر میں انکو سلام پیش کرتا ھوں۔
انہوں نے کہا کہ آپ اور نوشکی کے عوام نے تو بڑے خوبصورت انداز میں اپنا فرض نبھایا مگر یہ ایک الگ بات ھے کہ آپ کے عوامی مینڈیٹ کو راتوں رات چوری کرکے حکمرانوں اور نا دیدہ قوتوں نے حسب روایت نوشکی سمیت پورے بلوچستان میں عوامی حقوق پر ڈاکہ ڈالا۔ یہ ھمارے ساتھ صرف آج نہیں بلکہ 1970 سے ھوتا آرہا ھے۔ ان قوتوں نے 1970 کے الیکشن میں بنگالیوں کی اکثریت سے منکر ھو اپنے اقتدار کے ھوس کو پورا کرنے کے لیئے ملک کو دولخت کیا۔ 1973 کے دور میں اسمبلی کے اکثریتی اراکین عوامی حقوق کی خاطر آواز بلند کرنے کی پاداش میں مختلف جیلوں میں پابند سلاسل تھے۔ مگر اقلیتی اراکین کے طرف سے اسمبلی متواتر چلائی جاتی رہی جس کا کورم تک پورا نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹوں کی چوری بلوچستان کی الیکشن تاریخ میں پہلی مرتبہ نہیں ھوا ھے بلکہ اس ملک کے لفاظی خیر خواہ شروع دن سے ایسی ہی گھنانی حرکتوں کے مرتکب ھوئے ہیں ہم پہلے بھی مایوس نہیں ھوئے ہیں، آج بھی ھم نے ھمت نہیں ہاری ھے۔
بلکہ ان لفاظی خیر خواہوں نے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں اس ملک کو بدنام کر کے رکھ دیا ھے ھم جمہوری جدوجہد کے ذریعے یہاں کے جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مستحکم کرنا چاہتے ھیں مگر نادیدہ قوتیں جمہوری اداروں کو پنپنے کا موقع نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی سطح پر دیگر جمہوری پارٹیوں کے اشتراک سے جو ھماری ایک اتحاد قائم ھو چکی ھے اس کے فیصلے آپ کے سامنے آتے رہینگے۔ مگر وقت کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ھوئے ھمیں اپنے پارٹی کے حوالے سے بھی کچھ سخت فیصلے لینے پڑیںگے۔