|

وقتِ اشاعت :   February 26 – 2024

مسلم لیگ ن کی نامزد امیدوار مریم نواز  وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج نو منتخب اسپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت ہو رہا ہے۔

مریم نواز 220 ووٹ لیکر پاکستان کی تاریخ کی پہلی وزیراعلیٰ منتخب ہوئیں جبکہ ان کے مدمقابل امیدوار رانا آفتاب نے صفر ووٹ حاصل کیا۔

اسمبلی اجلاس شروع ہوا تو اسپیکر کی جانب سے ووٹنگ کا طریقہ کار بتایا گیا لیکن اسپیکر کے اعلان کے ساتھ ہی سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر اسپیکر ملک احمد خان نے انہیں خاموش رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو گا آئین کے مطابق ہو گا لیکن اس کے باوجود سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ جاری رکھا اور پھر سنی اتحاد کونسل کے اراکین اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئے۔ 

بعد ازاں اسپیکر ملک احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے ارکان کو منانے کا ٹاسک خلیل طاہر، عمران نذیر، سلمان رفیق، سمیع اللہ، سہیل شوکت اور علی گیلانی کو  دیا تاہم سنی اتحاد کونسل کے اراکین ایوان میں واپس نہ آئے اور بائیکاٹ برقرار رکھا، جس پر اسپیکر نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی غیر موجودگی میں اسمبلی کارروائی کا آغاز کیا اور  پھر اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے۔

 سنی اتحاد کونسل نے اسمبلی سے واک آؤٹ کو بائیکاٹ میں تبدیل کرنے اور کارروائی کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا جبکہ رائے شماری کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے، گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد  اسپیکر پنجاب اسمبلی نتائج کا اعلان کریں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے مسلم لیگ ن کی نامزد امیدوار مریم نواز ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل نے وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے رانا آفتاب کو نامزد کیا ہے۔

قبل ازیں پنجاب اسمبلی آمد سے قبل مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے جاتی امرا میں دادا، دادی اور والدہ کی قبروں پر حاضری دی اور پھر اسمبلی کے لیے روانہ ہوئیں۔

دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے رہنما رانا آفتاب کا کہنا ہے کہ اب بھی آمریت کا تسلسل جاری ہے، عوام نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے، سیاسی انتقام کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے، ہاؤس مکمل ہی نہیں تو پراسس کیسے چلے گا۔

رانا آفتاب نے دعویٰ کیا کہ اگر ووٹنگ ہو گی تو میں وزیراعلیٰ بنوں گا، اگر آج خفیہ رائے شماری ہوتی تو سب آپ کے سامنے آجاتا۔

خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کے 327 رکنی ایوان میں مسلم لیگ ن کو 224 اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ وزیراعلیٰ بننے کے لیے درکار تعداد 186 ہے۔ دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کو 103 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب شو آف ہیڈ کے ذریعے ہو گا۔