|

وقتِ اشاعت :   February 27 – 2024

گوادرؒبلوچستان کے ساحلی شہر اور سی پیک کا مرکز گوادرمیں موسلادھاربارشوں سے7 مکانات گر گئے شہر میں طوفانی بارشوں سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگی۔ موسلا دھار بارش سے متعدد دیہات اور دکانیں ڈوب گیں۔کوسٹل ہائی وے پر پانی اوورفلو ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوگئی۔

گوادر اولڈ سٹی، سربندر، شیکان، میں پانی گھروں میں داخل ہونے کے بعد رہائشی افراد گھروں سے باہر نکل آئے۔موسلادھار بارش سے متعدد گھروں کی دیواریں منہدم ہوگیں۔ڈی سی گوادر کے مطابق گوادر میں موسلادھار بارش میں کچھ دیر کا وقفہ آیا۔

گوادر کی اندرونی شاہراہیں بارش سے متاثر ہوئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تربت اور کراچی سے گوادر کا رابطہ بحال ہے، 7 مکانات مکمل طور پر گرگئے ہیں،جبکہ بڑی تعدا میں گھرجزوی متاثر ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گوادر میں دس گھنٹے سے زائد برسنے والی بارش نے شہر کی ترقی کا پول کھول دیا،بارش کا پانی رہائشی علاقے میں داخل ،شہریوں کو کشتیوں کے زریعے ریسکیو کیا گیا،ضلعی انتظامیہ منظر سے غائب، لوگوں کے قیمتی اشیا بارش کے پانی میں بہہ گئے ،چاردیواریاں مہندم ہوگئیں،سربندن کا زمینی رابطہ کٹ گیا،

شہر میں چاروں جانب پانی ہی پانی دیکھائی دے رہی ہے دس گھنٹے سے زائد برسنے والی بارش نے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کو بہا دیا گوادر شہر کے اندر تین تین فٹ تک پانی جمع ہوگیا گوادر کی پرانی آبادی ملابند سمیت دوسرے وارڈ مکمل طور پر پانی میں ڈوب گئے بارش کا پانی لوگوں کے گھروں کے اندر داخل ہوگیا اور ہر چیز اپنے ساتھ بہا کر لے گیا،مقامی لوگوں نے پانی میں پھنسے شہریوں کو کشتیوں کے زریعے ریسکیو کیا جبکہ اس دوران ضلعی انتظامیہ منظر سے غائب رہی بارش سے متاثر ملابند کے مکینوں نے بتایا کہ ضلعی افسران فوٹوسیشن کرکے چلے گئے

دوسری جانب گوادر کے وارڈ نیا آباد،فقیرکالونی اور سربندن کے علاقے بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں سربندن کا زمینی رابطہ مکمل طور پر کٹ گیا ہے اور وہاں لوگ دربہ در ہوگئے گھروں کے اندر پانی داخل ہوگیا لوگوں نے بارش رکوانے کے لیے مساجد میں ازانیں دیں ،سربندن میں متعدد چار دیواریاں زمین بوس ہوگئیں جبکہ سربندن جیٹی کے اندر کھڑی متعدد کشتیاں ڈوب گئیں اس سلسلے میں سربندن شہر کے چئیرمین وائس میسج کے زریعے ضلعی انتظامیہ کو فوری امداد بھیجنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ لوگوں کو فوری ریسکیو کیا جائے تاہم رات گئے تک انتظامیہ کے افسران اور اہلکار وہاں نہیں پہنچے تھے۔

سربندن میں ہر طرف پانی ہی پانی نظر آیا شہر کا واحد داخلی راستہ بھی زیر آب آگیا۔بتایا جاتا ہے کہ 2008 کے بعد پہلی بار اس قدر زیادہ بارش ہوئی ہے ۔ دوسری جانب گوادرطوفانی بارشوں کے بعد کئی رہائشی علاقے زیر آب آنے سے شہری بڑی تعداد میں نقل مکانی کررہے ہیں۔گوادر کے علاقے پرانی آبادی، نواحی علاقہ سربندن، ملابند وارڈ اور دیگر شدید بارشوں کی وجہ سے دریا کا منظر پیش کرنے لگے، پانی گھروں اورکاروباری مراکز میں داخل ہوگیا

جب کہ گھروں میں رکھا قیمتی سامان بہہ جانے سے شہریوں کا نقصان بھی ہوا ہے۔بارشوں کے دوران کئی علاقے زیر آب آنے کے بعد خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت شہریوں کو دوسرے محلوں اور مدارس یا بلند عمارتوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں بارش اور برفباری سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا،

گیس اوربجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہر یوں کی مشکلات بڑھا دیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان میں مغربی ہوائوں کا سسٹم داخل ہو نے کے بعد منگل کو وادی زیارت، قلعہ عبداللہ، توبہ اچکزئی، توبہ کاکڑی، خانوزئی، کان مہترزئی اور مسلم باغ میں برفباری جبکہ کوئٹہ، قلات، سبی، دالبندین، چاغی، نوشکی، پنجگور، تربت، چمن، پشین، قلعہ عبداللہ اور قلعہ سیف اللہ ،گوادر ، جیوانی، پسنی ،مستونگ، نوکنڈی ،تفتان اور گردونواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جا ری رہا، گوادر اور اسکے قریبی علاقوں میں مسلسل موسلا دھار بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آگئی جس کے سبب پانی گھروں میں داخل ہوگیا، متعدد گھروں کی دیواریں منہدم ہوگئیںندی نالوں میں طغیانی کے بعد گوادر اولڈ سٹی، سربندر اور پشکان میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہونے کے بعد مکین گھروں سے باہر نکل آئے،

گودار شہر میں سڑکوں پر بارش کا جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق تربت میں 8.8ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ دشت میں 45.6، مند ،تمب میں 50.9، بلیدہ میں 5.1 ملی میڑ بارش ریکارڈ کی گئی ۔کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں گیس پریشر میںکمی اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے باعث شہری شدید مشکلات سے دور چار رہے ،محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ اور قلات میں کم سے کم درجہ حرارت 2ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، سبی میں کم سے کم درجہ حرارت 11ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا،

نوکنڈی میں کم سے کم درجہ حرارت 9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، تربت میں کم سے کم درجہ حرارت 16 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔بلوچستان کے ساحلی علاقے جیوانی میں 15 جبکہ گوادر میں 14 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق 29سے 1مارچ کے دوران نوکنڈی، دالبندین، چاغی، قلات، خضدار، لسبیلہ، آواران، تربت، کیچ، گوادر، جیوانی، پسنی ، اورماڑہ، پنجگور، خاران، نو شکی، مستونگ، سبی، نصیر آباد، ژوب، شیرانی، بارکھان، مو سیٰ خیل، کوہلو، جھل مگسی، لورلائی، زیارت، کوئٹہ، چمن، پشین، قلعہ عبد اللہ اور قلعہ سیف اللہ میں آندھی، گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے ۔اس دوران محکمہ موسمیات نے گوادر، کیچ ،پنجگور، تربت، آواران، بار کھان، کو ہلو، سبی، نصیر آباد، دابلندین، خضدار کے مقامی بر ساتی ندی نالوں میںطغیا نی کا خدشہ ظاہر کیا ہے ۔

پی ڈی ایم اے بلوچستان نے بلوچستان میں بارشوں،تیز ہواں اور بالائی اضلاع میں برفباری سے متعلق تمام ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کردیاگیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان میں بارشوں، تیز ہواں اور بالائی اضلاع میں برفباری کاسلسلہ 29 فروری سے شروع ہونے کا امکان ہے جس سے متعلق ڈی جی پی ،ڈی ایم اے کی جانب سے تمام ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کیلئے نیا مراسلہ جاری کردیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 29 فروری سے 2 مارچ تک آندھی ،طوفان، گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش اوربرفباری کی پیش گوئی کی گئی ہے،بلوچستان کے علاقے کوئٹہ، پشین، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور برفباری متوقع ہے، چمن ژوب ،زیارت ،شیرانی موسی خیل ہرنائی، مستونگ چاغی نوشکی کچی اور کیچ،گوادر،جیوانی ،لسبیلہ ،خضدار، قلات، سوراب ،واشوک، خاران، پنجگور سبی اور آواران میں بھی مزید بارشیں متوقع ہے۔

جس کے بعد پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرج چمک کے ساتھ بارش اور برف باری سڑکوں کی بندش اور لینڈ سلائیڈنگ کا سبب بن سکتی ہے،کسان اپنی فصلات کی سرگرمیوں کا انتظام موسم کے مطابق کریں،سیاح اور مسافر اس دوران کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے زیادہ محتاط رہیں،بارانی علاقوں میں کھڑی فصلوں کے لیے بارش فائدہ مند ہو سکتی ہے

۔ پی ڈی ایم اے کا مزید کہنا ہے کہ عام لوگوں کو بارش اور آندھی کے دوران محفوظ مقامات پر رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے،موسلا دھار بارش سے کیچ اور گوادر کیاضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے پی ڈی ایم اے کی جانب سے تمام متعلقہ حکام کو “الرٹ” رہنے اور ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی گئی ۔جاری مراسلے کے مطابق بارشوں سے پہاڑی علاقوں کے ندی نالوں میں طغیانی اور فلیش فلڈنگ کا خدشہ، شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ اور بلائی اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو چھوٹی بھاری مشینری کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ،طوفان کی صورت میں عوام بجلی کی تاروں، بوسیدہ عمارتوں و تعمیرات، سایئن بورڈز اور بل بورڈز سے دور رہے،

حساس بالائی علاقوں میں سیاحوں اور مقامی آبادی کو موسمی حالات سے باخبر رہنے اور احتیاتی تدابیر کی ہدایت دی گئی اور حساس اضلاع میں ضلعی انتظامیہ کو مقامی آبادی تک پیغامات مقامی زبانوں میں پہنچائے جائیں ۔ یہ بھی پڑھیں:مغربی ہواں کا راج ، محکمہ موسمیات نے بارش کی پیشگوئی کردی پی ڈی ایم اے مراسلہ میں مزید کہاگیا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں تمام متعلقہ ادارے روڈ لنکس کی بحالی میں چوکس رہیں اورسڑک کی بندش کی صورت میں ٹریفک کے لئے متبادل راستے فراہم کئے جائیں،

حساس علاقوں میں صوبائی اور قومی شاہراہوں پرمسافروں کو پیشگی کے حوالے سے خبردار کیا جائے، اس دوران ہنگامی خدمات کے اہلکاروں کی دستیابی یقینی بنائیں۔ مراسلے میں مزید کہنا ہے کہ سیاحوں کو موسمی صورت حال سے آگاہ کیاجائے ،بارشوں اور برفباری کا سلسلہ3 مارچ تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے جبکہ سیاح دوران سفر خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔