اسلام آباد: آئی ایم ایف سے 8 ار ب ڈالر کا نیا قرض پروگرام لینے کے لیے حکومت کو 29 ارب روپے کی سبسڈی ختم کرنا ہوگی اور اسی طرح وہ 100 ارب روپے کی کراس سبسڈی ( تہہ درتہہ زرتلافی) بھی جون 2024 تک ختم کرنا ہوگی جو گیس کی قیمتوں پر دی جاتی ہے۔
آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ حکومت گیس کی قیمتوں کے حوالے سے اوگرا کے ششماہی وعدوں کی پابندی کرتے ہوئے گردشی قرضے کو بڑھنے سے روکے۔
حکومت کو جون 2024 تک سوئی سدرن کی آڈٹ رپورٹ جمع کرانا ہوگی اور بتاناہوگا کہ اسے کیوں کر نقصان ہورہا ہے اور کیوں یہ ادارہ نقصان کرنے والا ادارہ بن گیا ہے اور اس کے علاوہ صنعتوں کے اپنے استعمال والے بجلی گھروں کو دسمبر 2024 تک قومی گرڈ سے جوڑنا ہوگا۔
مزید برآں وزارت توانائی کو گیس کے شعبے میں گردشی قرض کو قابو میں لانے کا منصوبہ بھی جمع کرانا ہوگا جو فی الوقت 29 کھرب روپے پر کھڑا ہے، حکومت کو جون 2024 تک گردشی قرض میں کمی کا یہ منصوبہ جمع کرانا ہوگا۔
آئی ایم ایف یہ بھی چاہتا ہے کہ گیس کے وزن کی اوسط لاگت (ڈبلیواے سی او جی) جسے حکومت نے گیس کمپنیوں کے منافع کےریونیو کےلیے ضروری بنا رکھا ہے کہ آر ایل این جی پر لانے کی لاگت بھی گھریلو صارفین سے وصول کی جائے۔
آئی ایم ایف یہ بھی چاہتا ہے کہ کھاد کے شعبے کیلیے گیس کی قیمت میں دی جانے والی سبسڈی بھی یکم فروری 2024 سے ختم کی جائے تاہم حکومت نے کہہ دیا ہے کہ وہ فوجی فرٹیلائزر کے تین کھاد پلانٹوں اور فاطمہ فرٹیلائزر کے دو پلانٹس کےلیے ماری پٹرولیم گیس کی سستی فراہم مستقبل میں ختم کریگی۔