پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زردار ایک بار پھر صدر مملکت بن گئے ہیں جو حکومتی اتحادی جماعتوں کے مشترکہ امیدوار تھے۔ پاکستان میں صدر مملکت کے کردار کے حوالے سے ماضی میں بہت سارے سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں خاص کر پی ٹی آئی کے دور میں تو سابق صدر عارف علوی کے متنازعہ کردار پر اپوزیشن جماعتوں اور اس کے بعد پی ڈی ایم حکومت نے بہت اعتراضات اٹھائے ،ان کے کچھ ایسے اقدامات تھے جو ایک صدر مملکت کی بجائے ایک پارٹی رکن کے طور پر سامنے آتے رہے ہیں ۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس،بانی پی ٹی آئی کے خلاف وزیراعظم کے حوالے سے عدم اعتماد کی تحریک کے بعد اسمبلیوں کی تحلیل سے لے کر دیگر آئینی معاملات پر انہوں نے آرڈیننس پر دستخط کئے جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرناپڑا۔ بہرحال ماضی تو اب پیچھے رہ گیا ہے اب مستقبل کی طرف دیکھنا ہے کہ ملک کو کس طرح چلانا ہے اور صدر مملکت ایک آئینی عہدہ پر اپنی ذمہ داری بطور صدرمملکت کے طور پر ادا کرتے ہیں جو مملکت کے مفادات کو اولین ترجیح دیتے ہیں جبکہ آصف علی زرداری جب پہلی بار صدر مملکت بنے تھے تو انہوں نے اچھے اقدامات اٹھائے تھے ،ان کے دور میں آئینی ترامیم آئیں جن سے صوبوں کی خودمختاری کا دائرہ کار بڑھا۔ اب بھی یہی امید اور توقع کی جارہی ہے کہ موجودہ نئی حکومت کے ساتھ مل کرآصف علی زرداری اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کرینگے تاکہ ملک میں موجود معاشی، سیاسی مسائل سمیت دیگر معاملات حل ہوسکیں۔
بہرحال پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف زرداری بھاری اکثریت سے صدر پاکستان منتخب ہوگئے ہیں اور وہ دوسری بار صدر بننے والی پہلی سول شخصیت بھی بن گئے ہیں۔ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیوں میں صدارتی انتخاب کیلئے ووٹنگ ہوئی ،صدارتی انتخاب میں حکومتی اتحاد کی جانب سے آصف زرداری اور اپوزیشن کے محمود خان اچکزئی مدمقابل تھے۔حکمران اتحاد کے امیدوار آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے صدر منتخب ہوگئے، انہوں نے پارلیمنٹ سے 255 ووٹ لیے جبکہ سنی اتحادکونسل کے محمود خان اچکزئی کو 119 ووٹ ملے۔پارلیمنٹ میں ڈالے گئے ووٹوں میں سے ایک ووٹ مسترد ہوا۔یوں مجموعی طور پر قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں سے آصف زرداری 410.777 الیکٹورل ووٹ لے کر صدر پاکستان منتخب ہوگئے جبکہ محمود خان اچکزئی 180.34 الیکٹورل ووٹ حاصل کرسکے۔آصف علی زرداری دوسری بار صدر منتخب ہوئے اور وہ پاکستان کے 14 ویں صدر ہوں گے۔
آصف زرداری 2008 سے 2013 تک صدارتی منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔ بہرحال آصف علی زرداری کی جیت یقینی تھی کیونکہ اس وقت موجودہ حکومت کے پاس اکثریت ہے وزیراعظم بھی اتحادی جماعتوں کا ہی ہے، خیبرپختونخواہ کے علاوہ دیگر صوبوں میں بھی اتحادی جماعتوں کی حکومت ہے اس لیے ایک بہترین ہم آہنگی کے ساتھ ملک کی خوشحالی اور بہتری کے لیے مشترکہ طور پر کام کیاجائے جس سے عام لوگوں کو فائدہ پہنچے ا ور جووعدے عوام سے کئے گئے ہیں انہیں پورا کیاجائے ۔ گزشتہ کئی برسوں سے ملک بہت سارے چیلنجز کا شکار ہے ان سے بھی ملک کو نکالنا ضروری ہے۔
امید کرتے ہیں کہ اس پورے دورانیہ میں اتحادی تمام فیصلے باہمی مشاورت سے کرینگے اور صدر مملکت آئینی حوالے سے اپنا بہترین کردار اداکرینگے ۔جمہوریت کو مستحکم کرنے کے حوالے سے بہترین فیصلے کئے جائینگے جس کے معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے۔