کوئٹہ: کوئٹہ سمیت بلوچستان کے سر کاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹر وں کے ہڑتال کے باعث اوپی ڈیز بند رہے ہیں اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑا ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے اپنے مطالبات کے حق میں سول ہسپتال سے ایک ریلی نکالی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سمیت بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹر ز ایسوسی ایشن نے گزشتہ رات پریس کانفرنس کے دوران او پی ڈیز سے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا جس کے باعث تمام سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز بند ہونے سے صوبے کے دور دراز علاقوں سے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑا حکومت نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سے مذاکرات کیلئے رابطہ کیا تاہم ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے اب تک جواب نہیں ملا ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر حفیظ اللہ مندوخیل نے میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کیا کہ جب تک ڈاکٹروں پر تشدد کرنیوالے پولیس اہلکاروں کے خلاف کا رروائی اور ان کو معطل نہیں کیا جا تا اس وقت تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا دریں اثناء ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایسوسی ایشن نے اجلاس کے بعد سول ہسپتال سے ایک ریلی نکالی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے پریس کلب پہنچی مظاہرے سے مقررین نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ دنیا کے کسی بھی معاشرے میں پرامن احتجاج کو نہیں روکا جا تا اگر حکومت ہمارے مسائل حل نہیں کر سکتے تو ان کو تشدد کر نے کا بھی حق نہیں ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز حکومت اور ضلعی انتظامیہ نے بربریت کی انتہا کر دی جس کے باعث آج ہم احتجاج کر نے پر مجبور ہے انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبا ت تسلیم نہیں کئے جا تے ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔دریں اثناء ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے آج کوئٹہ سمیت 4 اضلاع میں پولیو مہم سے مکمل بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا اور حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے ڈپٹی کمشنرکوئٹہ سمیت پولیس افسران کو معطل کرکے ان کیخلاف انکوائری کی جائے اگر پھر بھی عملدرآمد نہ ہوا تو آئندہ کا لائحہ عمل طے کرکے بھرپور احتجاج کیا جائے گا ان خیالات کا اظہار ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹرحفیظ اللہ مندوخیل نے سول ہسپتال میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر جمال شاہ کاکڑ ‘ ڈاکٹر عبداللہ ‘ ڈاکٹر ہاشم خان مندوخیل ‘ ڈاکٹر خالد ‘ ڈاکٹرامیربخش ‘ ڈاکٹر یاسر بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ جمعہ کے روز سول ہسپتال میں جنرل باڈی کا اجلاس ہوا جس میں حکومت کو رات 8 بجے تک الٹی میٹم دیا تھا کہ ڈاکٹروں پر تشدد کرنے والے پولیس افسران اور احکامات دینے والے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو معطل کیا جائے لیکن اب تک نہ تو ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو معطل کیا اور نہ ہی پولیس افسران کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی انہوں نے کہا کہ انتظار کے بعد ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے فیصلہ کیا کہ کوئٹہ قلعہ عبداللہ ‘ پشین اور نصیرآباد میں جاری پولیو مہم سے مکمل بائیکاٹ کریں گے اور آج سے ان اضلاع میں پولیو مہم سے مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا پیرامیڈیکس اسٹاف اور پولیو ورکرز ہمارے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان پولیو کے حوالے سے ریڈ زون میں ہیں اگر حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں تو ہم بھی سنجیدہ اقدامات اٹھائیں گے اور اس مہم کیخلاف بائیکاٹ پر جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں سول اور بی ایم سی میں سٹی سکین ‘ ایم آر آئی کا کوئی وجود نہیں ہے اور 50 کروڑ روپے کی بلڈنگ بنارہے ہیں لیکن ایک کروڑ 20 لاکھ روپے کی سٹی اسکین مشین نہیں خریدی جاسکتی انہوں نے کہاکہ 48 گھنٹے گزرجانے کے باوجود کسی کو بھی معطل نہیں کیا گیا اور ڈاکٹروں کو رات گئے رہا کیا گیا لیکن اب تک واقعہ میں ملوث کسی کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ پنجاب ‘ سندھ اور خیبرپختونخوا اور اسلام آباد کے ڈاکٹروں نے بھی سرکاری ہسپتالوں سے بائیکاٹ کیا انہوں نے کہا کہ ہم ڈھائی سال سے پرامن احتجاج کررہے تھے اور ہمارے مطالبات برحق ہیں اور ہم عوام کی خاطر حکومت سے لڑرہے ہیں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن مذاکرات کیخلاف تیار ہیں لیکن حکومت خود مذاکرات کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے اور حکومت کو24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں کہ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو فوری طورپر معطل کرکے ان کیخلاف کارروائی کی جائے اگر نہ ہوا تو ہم آئندہ کا لائحہ عمل طے کرکے بھرپور احتجاج کریں گے ۔