|

وقتِ اشاعت :   March 14 – 2024

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ،کافی عرصے بعد ایسے سینیٹ انتخابا ت ہوئے ہیں جن پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، کابینہ کے قیام میں تاخیر کی وجہ صدارتی اور سینیٹ انتخابات ہیں افواہیں پھیلانا نامناسب عمل ہے ۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو بلوچستان اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر ارکان اسمبلی سردار عبدالرحمن کھیتران، زرک خان مندوخیل بھی انکے ہمراہ تھے۔وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ سینیٹ کے ضمنی انتخاب کے لئے 13امیدواروں نے کاغذات نامزد گی جمع کروائے تھے جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ(ن) اور جمعیت علماء اسلام کی قیادت نے بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ اکثریت کی بناء تینوں جماعتوں کے امیدواروں کا میاب بنایا جائے گا جس کی بناء پر تینوں جماعتوں کے ایک ،ایک امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں خوش اصلوبی سے سینیٹ کے ضمنی انتخاب ہوا ہے صوبے میں سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینا چاہیے بعد عرصے بعد ایسے انتخابات ہوئے جن پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ۔ایک سوال کے جواب میں میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہر جماعت کی کوشش ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ سینیٹر لانے کی کوشش کرے اتحادی جماعتوں سے آنے والے سینیٹ انتخاب کے حوالے سے اب تک بات چیت نہیں ہوئی ہم ڈائیلاگ کریں گے اگر کوئی فارمولہ بنتا ہے کہ جس سے تمام جماعتوں کو نمائندگی ملے اور انتخابات پر انگلی نہ اٹھے تو یہ بہتر عمل ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمن ہمارے ساتھی رکن ہیں کابینہ کے قیام میں تاخیر ارکان پر عدم اعتماد کی وجہ سے نہیں ہے کابینہ کے قیام کے لئے اتحادیوں سے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے فارغ ہونا بھی ضروری ہے ہم صدارتی اور سینیٹ کے ضمنی انتخاب میں مصروف تھے اور اب سینیٹ کے انتخابات بھی سر پر آگئے ہیں ہم نے تین سال بعد بھی انتخابات کرنے ہیں اور اس وقت بھی کابینہ ہوگی افواہیں پھیلانا نامناسب بات ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں ریفارمز کمیٹی بنائی ہے جو اپنی سفارشات دے گی جس سے عام بلوچستانی کو بہتر سے بہتر سہولیات دے سکیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ بنانے کے لئے تمام شراکت داروں ،ارکان اسمبلی کی رائے لیں گے اس حوالے سے بات چیت کر کے بہتربجٹ پیش کریں گے۔
وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ بلو چستان میں صحت اور تعلیم کے شعبے میں اربوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں لیکن صورتحال بہتر نہیں ہوتی، کوشش ہے کہ ایسے ترقیاتی کام شروع کئے جائیں جس سے عام عوام کو فائدہ حاصل ہو۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کو بلوچستان اسمبلی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کر تے ہوئے کہی، وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ حکومت بلو چستان نے صحت کے لئے 80 ارب روپے کی خطیر رقم رکھی ہے اتنی خطیر رقم رکھنے کے باوجود محکمہ صحت کی حالت اتنی بری ہے مختلف محکموں میں اصلاحات لارہے ہیں سندھ ماڈل کے تحت بلوچستان کے ہسپتالوں کی حالت بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی فائونڈیشن کے ساتھ 3ہسپتالوں کو چلانے کا معاہدہ ہوا جس پر انکے مشکور ہیں صحت پر 80 ارب روپے خرچ ہونا اس غریب صوبے کے ساتھ کوئی مزاق نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم کے شعبے میں بھی اربوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں

مگر صورتحال بہتر نہیں ہوتی، صوبے میں 60 کے قریب اصلاحات لارہے ہیں صوبے کے پی ایس ڈی پی کا از سر نو جائزہ لیا جائے گاسات روز میں اصلاحات کمیٹی تشکیل دے دی جائے گی جو 60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ساٹھ روز بعد انکی تجاویز کو کابینہ کے سامنے رکھا جائے گاکوشش ہے کہ ایسے ترقیاتی کام شروع کئے جائیں جس سے عام عوام کو فائدہ حاصل ہو۔انہوں نے کہاکہ کمشنر کوئٹہ کو ٹاسک دیا ہے کہ دو ماہ کے اندر کوئٹہ شہر سے ڈیڈھ لاکھ ٹن کچرہ اٹھانا ، ٹریفک کے نظام کو بہتر کر نے کے لئے ڈیجیٹل طریقہ کار بنا نا اور سر یاب روڈ کو بھی دو ماہ کے دورانیے میں مکمل کرنا ہے ۔