|

وقتِ اشاعت :   April 11 – 2016

اسلام آباد: پاناما لیکس کی گونج ایک مرتبہ پھر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سنائی دی گئی جب کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے اراکین کو معاملے پر بات کرنے سے روکنے کی کوشش کی لیکن ارکان اسی معاملے پر بات کرتے رہے۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت جاری ہے جس میں پی آئی اے کو پرائیوٹ لمیٹیڈ کمپنی بنانے سمیت 6 بل منظوری کے لئے پیش کئے جائیں گے تاہم اجلاس شروع ہوتے ہی ارکان پاناما لیکس پر بات کرتے رہے لیکن اسپیکر ایاز صادق نے ارکان کو اس معاملے پر بات کرنے سے روکنے کی کوشش کی جس پر ایوان میں گرما گرمی بھی دیکھی گئی۔ اعتزاز احسن نے پاناما لیکس پربات کرتے ہوئے کہا کہ جو معاملہ پارلیمنٹ پرسیاہ سایہ ڈالے ہوئے ہیں وہ انتہائی سنگین ہے، صبح سےشام تک جس معاملے پربحث ہورہی ہے وہ وزیراعظم کےخاندان سے متعلق ہے، پاناما لیکس میں لگے الزامات ہمارے سیاسی مستقبل سے وابستہ ہیں۔ اس موقع پر اسپیکر ایاز صادق نے اعتزاز احسن کو پاناما لیکس پر بات سے روکنے کی کوشش کی اور کہا کہ پاناما لیکس پر قومی اسمبلی میں 2 دن بحث ہوچکی ہے اس لئے اگر اعتزاز احسن بات کرنا چاہتے ہیں تو سینیٹ میں جاکر بات کریں جس پراعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پہلے پاناما لیکس کے معاملے پر بحث کی جائے پھر بزنس لیا جائے جس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ مجھے ڈکٹیٹ نہ کرائیں، جانتا ہوں کہ مجھے کیا کرنا ہے۔ رہنما پیپلزپارٹی اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ یہ سب سے مقتدر فورم ہے،یہاں بات ہونا ضروری ہے، ٹیکس اداکرنےکی تلقین کرنے والوں پرٹیکس چوری کےالزامات لگےہیں، پارلیمنٹ کا مستقبل نواز شریف سے منسلک ہے، امید تھی کہ وزیراعظم کھل کر بات کرنے کی اجازت دیں گے جب کہ ہمیں یقین ہے کہ الزامات غلط ہوں گے لیکن جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت شریف خاندان پر لگے الزامات پر کیا کر رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس پر آج بحث نہ ہوئی تو کل مسئلہ سنگین ہوسکتا ہے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بحث کے لئے سب سے بہترین فارم ہے، ایکشن اور ری ایکشن کا معاملہ آیا تو کل بھی مشکل ہوگی اور اگر حکومت فراغ دلی کا مظاہرہ کرے تو یہ بات حکومت کے حق میں جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پانامالیکس کامعاملہ وزیراعظم کے خطاب کے بعد زیادہ اہمیت اختیارکرگیااگروزیراعظم خود تقریر نہ کرتے تو بات اتنی آگے نہ بڑھتی۔ مشترکہ اجلاس سے قبل اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی زیرصدارت پیپلزپارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیپلزپارٹی پی آئی اے کو پرائیوٹ لمیٹیڈ کمپنی بنانے کے بل کی حمایت کرے گی۔ پیپلزپارٹی رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پی آئی اے کا انتظامی کنٹرول بورڈ کے پاس رہے گا، پی آئی اے ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ واپس لیا جائے اور ملازمین کو تحفظ کی یقین دہانی کرائی جائے۔ دوسری جانب امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پی آئی اے کو پرائیورٹ لمیٹیڈ کمپنی بنانے کا بل بھاری اکثریت سے منظور کرلیا جائے گا۔