کوئٹہ :بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جناب جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس جناب جسٹس نذیر احمد لانگو پر مشتمل بنچ نے بلوچستان میں گیس پریشر کی کمی،لوڈشیڈنگ اور بلوں میں نے نئے چارجز سے متعلق دائر آئینی درخواست کی گزشتہ روز سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شہہ حق بلوچ،سوئی سدرن گیس کمپنی کے محمد فاروق،محمد انور ناصر، بلنگ سیکشن کے محمدعمران ،لا آفیسر مخدوم صاحب، و دیگر پیش ہوئے سماعت کے دوران درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے بنچ کے روبرو موقف اختیار کیا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے بلوچستان میں صارفین کو زائد بل بھیجے جارہے ہیں
انہوں نے کراچی، سکھر،کوئٹہ اور دیگر شہروں میں صارفین کو بھیجے گئے بل پیش کئے اور استدعا کی کہ بنچ خود مذکورہ بلوں کا جائزہ لیں درخواست گزار نے بتایا کہ کراچی میں ایک صارف کو 62 ایم ایم بی ٹی یو گیس استعمال کرنے پر 1273روپے،سکھر کے ایک صارف کو 39ایم ایم بی ٹی یو گیس کے استعمال پر 905روپے جبکہ کوئٹہ کے ایک صارف کو56ایم ایم بی ٹو یو گیس کے استعمال پر 27646روپے دوسرے کو 303ایم ایم بی ٹی یو پر 42ہزار 2سو 53روپے بل بھیجے گئے ہیں
اس موقع پر عدالت نے حکم دیا کہ بلوچستان میں صارفین سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے بھیجے گئے بلوں کے کل رقم کا صرف 10 فیصد جمع کریں جبکہ بقایہ رقوم کا فیصلہ ہائی کورٹ کرے گا عدالت نے اپنے عبوری حکم میں قرار دیا کہ کمپنی کسی بھی صارف کا گیس میٹر اتار سکتی ہے نا ہی کسی کے کنکشن کو منقطع کر سکتی ہے عدالت نے قرار دیا کہ بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ منیجمنٹ سائنسز (بیوٹمز)،انجنیئرنگ یونیورسٹی خضدار،این اے ڈی یونیورسٹی کراچی ،داد انجینئرنگ یونیورسٹی کے پیٹرولیم ماہرین اور انجنیئرز بلوچستان میں زیر استعمال میٹرز کا جائزہ لے کر بتائیں گے کہ یہاں کمپنی کی جانب سے ٹیمپرز قرار دیئے گئے
میٹرز واقعی ٹیمپر ہیں یا نہیں، سماعت کے دوران گیس کمپنی کے ایک آفیسر نے بتایا کہ انہیں بھی ایک لاکھ 60 ہزار روپے بل بھیجا گیا ہے جس پر ریجنل منیجر محمد فاروق نے بتایا کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم یف کے مطالبے پر گیس کی قیمتوں میں 68 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اب بھی آئی ایم ایف کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں مزید 150 فیصد اضافہ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت پر مسلسل دبا ڈالا جارہا ہے بنچ نے کمپنی کے حکام کو ہدایت کہ ماہ اپریل کے ریڈنگ کے بعد گیس کے بلوں میں صارفین کو صرف گیس چارجز بھیجے جائیں اور مختلف قسم کے نت نئے چارجز بھیجنے سے اجتناب کیا جائے جسٹس محمد کامران ملاخیل نے گیس کمپنی کے حکام سے استفسار کیا کہ وہ بتائے کہ گیس صارفین کی شکایات و دیگر کے ازالے کیلئے پروسیڈنگ کہاں ہوتی ہیں
جس پر کمپنی کی جانب سے بتایا گیا کہ ماضی میں صارفین کی شکایات و دیگر بارے پروسیڈنگ کراچی میں ہوا کرتی تھی جبکہ اب اس کا سلسلہ کوئٹہ میں جاری ہے اور کراچی سے بھی ماہرین ہماری معاونت کے لئے آتے ہیں۔ عدالت نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے لا آفیسر اور بل گ سیکشن کے منیجر محمد عمران کو ہدایت کی کہ وہ بلوں کے شکایات لے کر آنے والے صارفین کی شکایات کا بہر صورت ازالہ کریں۔ بعد ازاں آئینی درخواست کی سماعت 18 اپریل تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔