|

وقتِ اشاعت :   April 5 – 2024

ججز کو دھمکی آمیز خطوط کی موصولی انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے کون سے عناصر غیر یقینی کی صورتحال پیدا کرتے ہوئے عدالتوں میں خوف کا ماحول پیدا کررہے ہیں اس کی تحقیقات لازمی ہونی چاہئے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار یہ ہورہا ہے کہ اہم اداروں کے مناصب پر بیٹھی شخصیات کو دھمکی آمیز خطوط بھیجے جارہے ہیں جبکہ اس کے ساتھ anthrax کا بھی استعمال کیا جارہا ہے جو جسمانی طور پر نقصاندہ ہے ،یکدم سے اس طرح کا ٹرینڈ شروع ہونا سمجھ سے بالاتر ہے کہ کون سے عناصراس میں ملوث ہیں خط کہاں اور کیسے پہنچ ر ہے ہیں اس پر خفیہ اداروں کی جانب سے کارروائی کرائی جائے تاکہ اس کی تہہ تک پہنچا جاسکے کہ ان کے مقاصد کیا ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو بھی دھمکی آمیز خط موصول ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کے علاوہ سپریم کورٹ کے 4 ججز کو بھی دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ سمیت جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس امین الدین کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق چاروں خطوط یکم اپریل کو سپریم کورٹ میں موصول ہوئے، چاروں خطوط میں پاؤڈرپایاگیا اور دھمکی آمیز اشکال بنی ہوئی تھیں جب کہ سپریم کورٹ کے ججز کو گل شاد نامی خاتون کی طرف سے خط لکھے گئے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ خطوط کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سمیت 8 ججز کو گزشتہ روز مشکوک خطوط موصول ہوئے تھے جس پر پاؤڈر اوردھمکانے والا نشان پایا گیا تھا۔عدالتی ذرائع نے کہا کہ خط کے اندر ڈرانے دھمکانے والا نشان بھی موجود ہے، ریشم نامی خاتون نے بغیر اپنا ایڈریس لکھے ججزکوخطوط بھیجے۔عدالتی ذرائع نے بتایاکہ اسٹاف نے خط کھولا تو اس کے اندر سفوف تھا اور خط کھولنے کے بعد آنکھوں میں جلن شروع ہو گئی۔عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ اہلکار نے فوری طور پر سینیٹائزر استعمال کیا اور منہ ہاتھ دھوئے، خط میں موجود متن پر لفظ anthrax لکھا تھا۔رجسٹرار آفس کے مطابق خطوط جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عابد عزیز اور جسٹس عالیہ نیلم کے نام بھجوائے گئے ہیں جب کہ خط موصول کرنے والے لاہور ہائیکورٹ کے چاروں ججز انتظامی کمیٹی کے رکن ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو خط موصول ہونے کے بعد اگلے ہی روز لاہور ہائیکورٹ کے بھی 4 ججز کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے ہیں جن کی تصدیق لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے کی گئی ہے۔ بہرحال اس عمل کا تسلسل کے ساتھ جاری رہنا سب کیلئے پریشان کن ہے کوئی تو سازش ہورہی ہے ،اہداف کیا ہیں اس کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ ملک کے اہم ستون اور ادارے کے سربراہ سمیت ججز کو دھمکی دینا غیر معمولی عمل ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں جو عناصر ملوث ہیں ان کا نشانہ عدلیہ ہے مگر مقاصد اور وجوہات کا تعین لازمی ہونا چاہئے تاکہ ان عناصر کو قانون کی گرفت میں لاتے ہوئے اصل حقائق کو سامنے لایا جاسکے کہ وہ اعلیٰ ادارے پر حملہ آور کیوں ہیں؟