|

وقتِ اشاعت :   April 12 – 2016

کوئٹہ: بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں نرمک جوہان اور قلات کے گرد نواع کے علاقوں میں فورسز کی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ گزشتہ دنوں جوہان کے پہاڑی علاقوں میں کھچی سے آنے والے بلوچ مالدارون زمینداروں اورچرواہوں کو شہید کرکے انہیں مزاحمت کار ظاہر کیا گیا جو تسلیم شدہ بین الاقوامی جنگی اصولوں کی صریحا خلاف ورزی ہے ترجمان نے کہاکہ سردیوں میں ان علاقوں سے بڑے پیمانے پر بلوچ آبادی کھچی کے گرم و میدانی علاقو ں میں منتقل ہوکروہان بود باش اختیار کرکے زمینداری اور مال چرائی سے منسلک ہوتے ہیں اور گرمیون میں واپس اپنے آبائی علاقوں کی طرف رخ کرتے ہوئے قافلوں اور ٹولیوں کی صورت مین سفر کرتے ہیں جبکہ اس موسم میں اکثر شہری آبادی پہاڑی علاقون کی جانب رخ کرتے ہوئے پہاڑوں کی دامن میں اپنی خیمہ نصب کرکے زندگی کے دن گزارتے ہیںیہ بلوچستان کی ایک روایت ہے لیکن گزشتہ دنوں ریاست ان بلوچ مالداروں کو جو کچھی کے جانب سے آرہے تھے بیچ راستے میں محاصرہ میں لے کر شہید کرکے انہیں مزاحمت کا ر ظاہر کیا لیکن علاقائی زرائع کا کہنا ہے کہ یہ بلوچ مزاحمت کار نہیں تھے بلکہ یہ نہتے بلوچ تھے جنہیں انتہائی بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا ان قافلون کو لوٹا گیا جن مین خواتین بچے کم عمر اور ضعیف العمر بزرگ شامل ہین جب کہ علاقائی معلومات کے مطابق ان لاشوں میں زیر حراست بعض لاپتہ بلوچ بھی شامل ہے جن کے لاشین پھنک کر اس المناک اور انسان کش واقعہ کو زمینی حقائق کے برعکس رنگ دیا گیا جب کہ گزشتہ دنوں سارونہ اور شاہ نورانی کے علاقہ میں ایسے ہی نہتے بلوچ فرزندوں کو ہدف بناکر شہید کیا گیا پنجگور پھل آباد میں پیش ہونے والے انسانیت سوز بھی اسی ریاستی کاروائیوں کا حصہ ہے جہان ایک خاندان کے خاتوں سمیت نعیم بلوچ اور ان کے بیوی بیٹوں اور رشتہ داروں کو ان کے گھر میں گھس کر بے رحمانہ طریقہ سے شہید کیا گیا ترجمان نے کہاکہ اب چار چار دیواری سے بات بہت آگے بڑھ چکی ہے ریاست اپنی سفاکانہ کاروائیوں میں شدت لاکر اب پورے آبادیوں علاقوں قافلوں مالداروں اور چرواہوں کا محاصر ہ کرکے انہیں بلا اشتعال شہید کررہاہے ترجمان نے کہاکہ نرمک جوہان کے علاقون میں شہید کئے گئے معصوم بلوچ فرزندون اور بزرگوں میں حاجی وارث لہڑی قادر بخش لہڑی لعل بخش لہڑی بٹے خان لہڑی اور کئی کے دیگر کے نام سامنے آئے ہیں جو ریاست کے بے بنیاد اور گمراہ کن دعووں سے پردہ اٹانے کے لئے کافی ہے کہ یہ لوگ مزاحمت کار نہیں بلکہ مالدار اور عام بلوچ تھے جنہیں بغیرکسی اشتعال اورمزاحمت کے بغیر موت کے گھاٹ اتا رکر شہید کردیا گیا ترجمان نے کہاکہ بلوچ قوم کے خلاف تسلسل کے ساتھ ریاست کی سفاکانہ کاروائیاں جبر و تشدد اور انسانیت سوز واقعات عالمی ضمیرکو جھنجوڑ کے لے کافی ہے اقوام متحدہ اپنی زمہ داری اور فرائض کا احساس کرتے ہوئے بلوچستان میں انسان المیون اور بڑے پیمانے بلوچ نسل کش ریاستی اقدامات کے خلاف متوجہ ہوکر اپنی خاموشی اور بے حسی توڑ دے عالمی برادری کو چاہیے