|

وقتِ اشاعت :   April 12 – 2016

کراچی: کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 3میں تفتیشی افسر کی جانب سے دوران سماعت معزز جج کے سامنے پیش کیا گیا دستی بم اچانک پھٹ گیا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے،واقعہ کے بعد انسداد دہشت گردی کی تمام عدالتوں میں کام بند کر دیا گیا، عینی شاہدین کے مطابق فاضل جج نے پوچھا کہ دستی بم کیسے چلتا ہے، جس پر پولیس اہلکارنے کہا کہ وہ کھول کردکھاتا ہے اوردستی بم کی پن نکال لی ، جس پر دھماکا ہوگیااورعدالت میں کھلبلی مچ گئی۔تفصیلات کے مطابق پیر کو کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 3 میں پولیس کی جانب سے معزز جج کے روبرو لیاری گینگ وار کے مبینہ ملزم سے برآمد ہونے والا دستی بم شہادت کے طور پر پیش کیا گیا جوکہ اچانک پھٹ گیا، دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے 2 افراد جناح اسپتال منتقل کردیا گیا جب کہ معمولی نوعیت کے زخمیوں کو موقع پر ہی طبی امداد فراہم کردی گئی، معمولی زخمیوں میں انسداد دہشت گردی عدالت کیجج شکیل حیدر بھی شامل ہیں۔ملزم کے قبضے سے برآمد ہونے والا دھماکا خیز مواد کیس پراپرٹی ہوتا ہے جسے معزز جج کے سامنے کھولا جاتا ہے لیکن اس کیلئے تفتیشی افسر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ دھماکا خیز مواد کو ناکارہ کرنے کے بعد اسے سیل کر کے جج کے سامنے پیش کیا جائے۔ تاہم تفتیشی افسر نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈی فیوز کئے بغیر بم عدالت کے روبرو پیش کردیا۔دھماکے کے بارے میں ملزم کے وکیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سماعت کے دوران جج صاحب نے پوچھا کہ دستی بم کیسے چلتا ہے، جس پر پولیس اہلکارنے کہا کہ وہ کھول کردیکھتا ہے،پولیس اہلکار نے دستی بم کی پن نکال لی اور دھماکا ہوگیا۔دوسری جانب ڈی آئی جی پولیس کراچی جنوبی ڈاکٹر جمیل نے کہاکہ عدالت میں دستی بم نہیں ڈیٹونیٹر پھٹا ہے کیونکہ ڈیٹونیٹر میں بہت معمولی مقدارمیں بارود ہوتا ہے،ڈیٹونیٹر شیشے کے برتن میں پیک تھا تاہم وکیل صفائی کے اصرار پر جج صاحب نے ڈیٹونیٹر دکھانے کا حکم دیا۔