بلوچستان کابینہ کی تشکیل عید کے ممکن ہوگی جس میں چند روز رہ گئے ہیں۔ فی الحال فوری طور پر کابینہ کا اعلان متوقع نہیں ، اس سے قبل بھی اسی ادارتی تجزیے میںکابینہ تشکیل پر اتحادیوں کے درمیان اختلافات کو غلط قرار دیا گیا تھا اور یہ واضح طور پرکہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت، پیپلز پارٹی اتحادی جماعتوں سمیت عسکری قیادت کیلئے بلوچستان بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے اس لئے ایک مضبوط اور مستحکم حکومت بلوچستان کیلئے ناگزیر ہے جو خطے کی خوشحالی اور ترقی کیلئے بہت ضروری ہے۔
بلوچستان حکومت کی تشکیل کے حوالے سے تمام معاملات طے پاگئے ہیں وزارتوں پر کسی جماعت کو اعتراض نہیں ہے سب ایک پیج پر رہ کر ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔ ماضی کی نسبت نئی بننے والی کابینہ کے ذریعے بلوچستان کیلئے بڑے معاشی پیکجز دیئے جائینگے، انفراسٹرکچر، زراعت، مواصلات سمیت ہر شعبے کو ترجیح دی جائے گی۔ سی پیک پر تیزی کے ساتھ کام ہوگا جبکہ دیگر دوست ممالک بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرینگے ،میگا منصوبوں کے ذریعے بلوچستان کی ترقی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائینگے عوام کو تمام بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ انسانی وسائل کے لیے خطیر رقم مختص کی جائے گی جو مستقبل میں بلوچستان کیلئے مزید خوشحالی اور ترقی کے راستے کھولے گی جس سے خطے میں پسماندگی اور محرومیوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔
بلوچستان میں سیاسی استحکام اور مضبوط حکومت کی تشکیل کے حوالے سے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے واضح طور پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ کی تشکیل کا عمل وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی واپسی کے بعد مکمل کیا جائے گا، ان کا کہناتھا کہ ایک اور جماعت اس اتحاد میں شامل ہو سکتی ہے، اس وقت اتحاد میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، بلوچستان عوامی پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی شامل ہیں جبکہ جس جماعت کی طرف اشارہ ہے قوی امکان ہے کہ وہ جماعت اسلامی ہو گی جو کابینہ کا حصہ بنے گی۔ بہرحال بلوچستان میں اس مرتبہ نئی حکومت معاشی حوالے سے غیر معمولی اقدامات اٹھائے گی، تعلیم، صحت سمیت ہر شعبے کی بہتری کیلئے مزید اصلاحات لائی جائیں گی تاکہ عوام مستفید ہوسکیں اور عوام کے لیے روزگار کے وسیع پیمانے پر مواقع پیدا ہوں تاکہ بیروزگاری میں خاطر خواہ کمی آسکے۔ بلوچستان میں سرمایہ کاری کیلئے مقامی تاجروں کو بھی فائدہ پہنچانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائینگے تاکہ مقامی صنعتوں کی ترقی ممکن ہوسکے۔ سرحد پار غیر قانونی تجارت پر سخت اقدامات اٹھائے جائینگے جبکہ اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائینگے تاکہ مقامی تاجروں اور عوام کو فائدہ پہنچ سکے۔
امید ہے کہ بلوچستان کی ترقی کیلئے جس روڈ میپ پر بات چیت کی گئی ہے اس پر عملی طور پر کام کیا جائے گا تاکہ بلوچستان بھی دیگر صوبوں کی طرح تیز ترین ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن ہوسکے۔