قاہرہ : سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان نے مصر کا 5 روزہ دورہ کیا جس میں ان کا شاہانہ استقبال اور اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے شامل تھے، جس سے صدر عبد الفتح السیسی کی حکومت کی حمایت کا اشارہ صاف ملتا ہے۔
80 سالہ شاہ کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب ریاض کو مشرق وسطیٰ میں کئی تنازعات کا سامنا ہے جبکہ وہ ایران کے ساتھ علاقائی بالادستی کا بھی مقابلہ کر رہا ہے،ایسے میں اس دورے سے قاہرہ کے ساتھ اس کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
واضح رہے کہ سعودی بادشاہ سلمان اور مصر کے صدر السیسی نے آئندہ 5 سال کیلئے کئی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ کیا جس کے مطابق بحیرہ احمر پر ایک پُل تعمیر کیا جائے گا جو سعودی عرب اور مصر میں زمینی رابطہ قائم کرے گا۔
مصر نے یہ رضامندی بھی ظاہر کی ہے کہ وہ اپنی سمندری حدود کی سعودی عرب کے ساتھ حد بندی کرے گا جس کا اظہار کرتے ہوئے سرکاری طور پر اہنی حدود تیران کے 2جزیرے سعودی عرب کی تحویل میں دے دیئے۔
اس معاہدے سے سوشل میڈیا پر مصر کو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ، ٹویٹر کے ہزاروں صارفین نے السیسی پر جزیرے بیچنے کا الزام لگایا۔
یاد رہے کہ یہ جزائر تاریخی طور سعودی عرب کے پاس تھے اور مصر کو 1950 میں معاہدے کے تحت دیئے گئے تھے۔
اس دورے میں سعودی عرب کی جانب سے مصر کی شدت پسند گروہ داعش کے خلاف جنگ میں مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی گئی۔