|

وقتِ اشاعت :   April 12 – 2016

کوالا لمپور: مسلمان مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو ‘شیطان’ کہنے پر ملائیشیا کی ریاست پنانگ میں ایک سینیئر سیاستدان کے دفتر پر پیٹرول بم سے حملہ کیا گیا. خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ریاست کے نائب وزیراعلیٰ پی راماسیمی کے دفتر پر علی الصبح ہونے والے اس حملے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا. راماسیمی کے مطابق یہ حملہ، فیس بک پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے حوالے سے کی گئی ایک پوسٹ کا نتیجہ ہوسکتا ہے. انھوں نے اے ایف پی کو بتایا، ‘اس کا تعلق ممکنہ طور پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کو شیطان کہنے سے متعلق میرے تبصرے سے ہوسکتا ہے’. راماسیمی نے ہندوستانی شہری ڈاکٹر ذاکر نائیک پر الزام لگایا تھا کہ وہ اپنی تقاریر کے ذریعے دیگر عقائد سے متعلق نفرت پھیلارہے ہیں. انھوں نے اپنے بیان میں کہا ‘ان کی یہ پوسٹ اسلام اور مسلمانوں کے نہیں بلکہ ‘اس مخصوص شخص’ کے خلاف ہے’. بعد ازاں راماسیمی نے اپنے بیان میں ذاکر نائیک کے لیے لفظ ‘شیطان’ استعمال کرنے پر افسوس کا اظہار کیا، جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے اور کہا کہ اس لفظ کو بعد میں حذف کردیا گیا تھا. یاد رہے کہ 51 سالہ ذاکر نائیک نامور اسلامی اسکالر اور مبلغ ہیں. جبکہ راماسیمی،جو پنانگ ہندو انڈوومنٹ بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں، ریاست پنانگ میں 15 اپریل کو منعقد ہونے والے ذاکر نائیک کے بیٹے کے پروگرام کی بھی مخالفت کرچکے ہیں۔ واضح رہے کہ اتوار کو پولیس نے جنوبی ریاست مالاکا میں اقلیتی برادری کی شکایت پر ایک یونیورسٹی میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کو لیکچر دینے سے روک دیا تھا. انہوں نے ‘ہندو مت اور اسلام کے درمیان مماثلت’ پر بات کرنے کا منصوبہ بنایا تھا. نیشنل پولیس چیف خالد ابو بکر نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ ذاکر نائیک کو امن عامہ کو یقینی بنانے کے لے روکا گیا. انھوں نے لکھا، ‘اس کا مقصد ‘امن عامہ اور ملائیشیا کے مذہبی جذبات’ کی حفاظت کرنا تھا’. یاد رہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں ہندوستانی ریاست کرناٹکا نے بھی ڈاکٹر ذاکر نائیک کے منگلورو شہر میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی تھی.