وڈھ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ آپ لوگ اندازہ لگائیں کہ الیکشن کو ایک مہینے سے زیادہ وقت گزر گیا ہے ابھی تک صوبائی کابینہ نہیں بن رہا ہے کوئی ڈامبر کا وزارت مانگ رہا ہے کوئی زراعت کا کوئی اریر ی گیشن کا کوئی خزانے کی چابیاں۔ عوام سے کوئی ہمدرد نہیں مفادات کی جنگ جاری ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اورناچ بازار اور دراکھالہ میں دو مختلف مقامات پر الیکشن مہم کے سلسلے میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سردار اخترجان مینگل نے مبینہ طور پر انکشاف کیا کہ اداروں کا ایک بندہ سیٹ جیتنے کیلئے اداروں کو ستر کروڑ ادا کیا۔ اگر کوئی سیٹ کے لئے ستر کروڑ دیگا تو اسے وزارت کے کمیشن کرپشن سے اربوں روپے کمانا بھی ہوگا۔ ہمارا قصور صرف یہ ہے کہ ہم بلوچ لاپتہ افراد کے لئے آواز اٹھارہے ہیں ہم بلوچ مائوں بہنوں کی آنسوئوں کو پونچھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
آپ لوگ ڈیتھ اسکواڈ کے زریعے اجتماعی قبریں کھڑی کریں ہمارے مائوں بہنوں کو بیوہ کریں بلوچ قوم کے تمام حقوق پائمال کریں اس کے باوجود ہمیں چیخنے چلانے کا حق نہیں میں لاپتہ افراد کی بات کرتاہوں میں ان والدین کی بات کرتا ہوں جو اپنے کاندھوں پر اپنے نوجوان بچوں کی لاشیں اٹھا اٹھاکر اب تھک چکے ہیں۔ میں ان مائوں کی آواز بنی جو اپنے بچوں کی لاشوں پر آنسو بہاتے بہاتے تھک چکی ہیں۔
ہم عہد کرچکے ہیں کہ اس غلامی کی زندگی سے اس سرزمین کے لئے قطرہ قطرہ خون دینا فرض بن چکا ہے۔ ہمارا مقابلہ کسی سیاسی پارٹی سے نہیں بلکہ ایک دہشت گرد سے ہے۔ان لوگوں نے توتک اور باڈڑی کو جو ترقی دی ہے کیا اب وہ ترقی اورناچ کو دینگے۔۔؟ 169 جوانوں کو توتک کے اجتماعی قبرستان میں دفن کرنے کے بعد کیا اب وہ ترقی اورناچ میں کرنا چاہ رہے ہیں۔؟70 سے زائد میرے پارٹی کارکنوں کو شہید کیا گیا۔سردار اختر جان مینگل نے اپنے خطاب میں ڈپٹی کمشنر خضدار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے 98 پولنگ اسٹیشن میں اپنے پسند کی جو تعیناتیاں کی ہے اگر اس لسٹ میں تبدیلی نہیں کی گئی تو کل میں اپنے پارٹی کارکنوں کے ہمراہ آپ کا مہمان ہوں۔کسی بھی امن امان کے خرابی کے ذمہ ڈی سی خضدار خود ہونگے۔
جلسہ عام سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر مولانا قمرالدین،مینگل قبائل کے سربراہ سردار اسداللہ مینگل، سرزادہ میر گورگین مینگل،سابق سینیٹر مولانا فیض محمد سمانی،عنایت اللہ رودینی، مفتی عبدالقادر شاہوانی، چیئرمین واحد بلوچ، بی این پی وڈھ کے صدر مجاہد عمرانی، عبدالباقی بلوچ، بی این پی و جمعیت کے مشترکہ امیدوار میر جہانزیب مینگل اور عبدالصبور مینگل سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ علاوہ ازیں اورناچ کراس پر جمعیت اور بی این پی کے کارکنوں نے پارٹی قائدین کا شاندار استقبال کیا اور ایک بڑے جلوس کی شکل مین قائدین کو جلسہ گاہ پہنچا دیا۔سردار اختر جان مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مقابلے میں ان لوگوں کو جتوایاگیا جن کو لوگ ووٹ دینا اپنا توہین سمجھتے تھے۔
جتوانے والوں کو میں اب فرشتے نہیں کہونگا بلکہ ان کے لئے شیطان کا لفظ مناسب ہے۔ہمارا قصور یہ ہے کہ ہم لاپتہ افراد کے لئے آواز اٹھارہے ہیں۔ ہم سے یہ توقع کوء نہ رکھیں کہ ہم بلوچ قوم کی قومی حقوق سے دستبردارہونگے۔سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ جھالاوان میں ووٹ چوری کرنا آسان کھیل نہیں اگر کسی نے ووٹ چوری کی کوشش کی تو اس کے کسی بھی دفعہ 144 کو خاطر میں نہیں لایا جائیگا۔اور وہ اپنے اس گھناؤنے حرکت کے خود ذمہ دار ہونگے۔
سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ گزشتہ پانچ دنوں سے ڈی سی خضدار کو کال کررہا ہوں لیکن وہ بات سننے کو تیار نہیں جو ایک آفیسر کے جانبداری کا عملی ثبوت ہے۔جلسہ عام میں میر عبدالکریم بذنجو اور میر دانش بزنجو اپنے دیگر ساتھیوں سمیت بی این پی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ بعد ازاں ممتاز قبائلی رہنما حاجی محمد رحیم بارانزئی مینگل سردار اختر جان مینگل۔مولانا قمرالدین سمیت دیگر معزز مہمانوں کے اعزاز میں ظہرانے دیا گیا۔