|

وقتِ اشاعت :   April 20 – 2024

تربت: مکران ٹو کراچی روٹ پر مسافر بس مالکان کی ہڑتال، ڈینگی وائرس کے شکار درجنوں مریض رل گئے، شہریوں کا کمشنرمکران، ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور ڈپٹی کمشنر کیچ سے ایکشن لینے کا مطالبہ۔

کیچ اور گوادر اے تعلق رکھنے والے بس ٹرانسپورٹرز کی احتجاج کے باعث گذشتہ کئی دنوں سے کراچی روٹ پر چلنے والی بس کھڑی کردی گئی ہیں جس سے سیکڑوں مسافروں جن میں ضلع کیچ سے درجنوں ڈینگی وائرس کے مریض بھی شامل ہیں

کو. سخت ازیت کا سامنا ہے، ٹرانسپورٹرز نے ایرانی تیل کی اسمگلنگ روکنے کے خلاف احتجاجا گاڑیاں کھڑی کردی ہیں اور اس عمل کو قبولیت دلانے کے لیے کوسٹ گارڈ کے غیر مناسب رویہ کا سہارا لے کر بلیک میلنگ بھی کررہے ہیں۔ شھری حلقوں نے زاتی مفادات کی خاطر ہزاروں افراد کو ازیت کا. شکار بنانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیگر معاشروں میں ٹرانسپورٹرز کا شعبہ انتہائی قابل احترام اور ہمدردانہ ہوتا ہے جو اپنی زمہ داریوں کو فرض کا درجہ دے کر لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سفری سہولیات پہنچانے کو. کوشاں رہتی ہیں مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں ٹرانسپورٹرز ایک متشدد مافیا کا روپ دھار کر اپنے معمولی مفادات کو زک پہنچنے پر ہزاروں لوگوں کو بے

جا ازیت کا شکار بنانے پر تلے ہوئے ہیں جو ثابت کرتی ہے کہ یہاں کے ٹرانسپورٹرز تہذیب سے عاری ہوگئے ہیں۔ شھری حلقوں کا کہنا ہے کہ ضلع کیچ میں ڈینگی وائرس کے شکار سیکڑوں مریض ٹرانسپورٹ بند ہونے سے زندگی و موت کے دھانے پر ہیں مگر انسانیت سے عاری ٹرانسپورٹ مالکان کو اس اے زرہ بھر سروکار نہیں دوسری جانب رینٹ پر چلنے والی گاڑیوں کا کرایہ بھی 30 ہزار تک پہنچ گیا جو ایک عام اور متوسط شخص یا تنخواہ دار طبقے کی قوت سے بہت بھاری ہے۔ شھری حلقوں نے اس سارے غیر مہذبانہ عمل پر کمشنر مکران اور ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی خاموش کو شریک جرم قرار دیتے ہوئے سخت افسوس کا اظہار کیا اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ اور وزیر اعلی بلوچستان سے ٹرانسپورٹ مافیا کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے