ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا تین روزہ دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔پاک ایران تجارتی حجم 10 ارب تک بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔ پاک ایران تعلقات دہائیوں سے انتہائی دوستانہ رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان بہترین سفارتی، تجارتی، دفاعی، ثقافتی تعلقات بھی انتہائی مضبوط رہے ہیں۔
تاریخی تناظر میں دیکھا جائے تو دونوں ممالک ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔
ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے 1947 میں پاکستان کو تسلیم کیا۔
پہلے دن سے ایران اور پاکستان نے ایک دوسرے کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا اور اگر تاریخی طور پر دیکھا جائے تو ایران ہر فورم پر کشمیر سمیت اہم معاملات پر پاکستان کے مؤقف کا اعادہ کرتا آیا ہے جو پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اہمیت کا حامل ہے۔
1965 اور 1971 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگوں میں بھی ایران نے پاکستان کا کْھل کر ساتھ دیا اور اسلام آباد کو تہران کی سفارتی حمایت حاصل رہی جبکہ چند مواقع اور معاملات پر تناؤ اور مشکلات کے باوجود پاکستان اور ایران کے تعلقات عمومی طور پر دوستانہ ہی رہے ہیں۔
اسلام آباد میں مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمت کی یادداشت کی تقریب کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ابراہیم رئیسی نے مشترکہ کانفرنس کی۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایران کے صدر اور ان کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید، چشم ما روشن دل ما شاد، آج ہماری بہترین گفتگو ہوئی، ہمارے درمیان مذہب، تہذیب، سرمایہ کاری اور سکیورٹی کے رشتے ہیں، تمام شعبوں میں تفصیلی گفتگو ہوئی۔شہباز شریف کا کہنا تھا ایران اور پاکستان کے تعلقات صرف 76 سال سے نہیں ہیں، پاکستان کو سب سے پہلے ایران نے تسلیم کیا۔وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ غزہ پر سلامتی کونسل کی قرار داد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں لیکن اقوام عالم خاموش ہیں جبکہ کشمیر کے لیے آواز اٹھانے پر ایرانی صدر کے شکر گزار ہوں۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام کی نسل کشی ہو رہی ہے، غزہ سے متعلق جرات مندانہ مؤقف پر پاکستان کے عوام اور حکومت کوسلام، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہی، غزہ کے عوام کو ایک دن ان کا حق اور انصاف مل جائیگا۔
ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں، پاکستان ایران کے تعلقات کو کوئی منقطع نہیں کر سکتا۔ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے پاک ایران اقتصادی، تجارتی، ثقافتی تعلقات کو بڑھانے کا عزم کیا، دوست ملکوں میں باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے، پاک ایران تجارتی حجم 10ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ایران کے عوام نے پابندیوں کو مواقع میں تبدیل کیا ہے۔
پاکستان اور ایران کے رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔ بہرحال پاک ایران تجارتی معاہدے سے خطے میں ترقی و خوشحالی آئے گی جس کا فائدہ دونوں ممالک کے عوام کو پہنچے گا جس کے مستقبل میں بھی بہترین نتائج برآمد ہونگے یہ دوستی مزید مضبوط اور مستحکم ہوگی۔