|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2016

لندن: وزیراعظم میاں نوازشریف نے پیپلزپارٹی کی جانب سے رائیونڈدھرنے میں شامل نہ ہونے کے اقدام کوسراہتے ہوئے کہاہے کہ زرداری صاحب سے اچھاتعلق رہا،پیپلزپارٹی کی حکومت گرانے کی کوشش نہیں کی، ہم نے کبھی استعفوں کی سیاست نہیں کی ،ایک صاحب موقع کی تاڑمیں رہتے ہیں ،منفی کردارکسی بھی سیاستدان کوزیب نہیں دیتا،بردباری کامظاہرہ کررہے ہیں 2014ء کا تماشابھی دیکھا،اقتدارعزیزنہیں پاکستان کوخوشحال دیکھناچاہتے ہیں،پانامہ لیکس پرقوم سے خطاب کرکے سب بتادیاتھا،سمجھ نہیں آتا پانامہ لیکسمیں مجھ پرکیاالزامات ہیں۔ ان خیالات کااظہاروزیراعظم میاں نوازشریف نے لندن پہنچنے پرمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہمیں اپنے چیک اپ کیلئے آیاہوں، مجھے نہیں سمجھ آتاکیاالزام ہے؟ قوم کی خدمت دیانتداری سے کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ایک شخص موقع کی تاڑمیں رہتاہے ،انہیں چاہئے کہ وہ ملکی ترقی میں ہماری مددکرے ،پانامہ لیکس پرقوم سے خطاب کرکے سب کوبتادیاتھا۔انہوں نے کہاکہ ترقی کاراستہ روکنے کی کسی کواجازت نہیں دیں گے ،ہماری نظرتمام صوبوں کی تکمیل پرہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارکوئلے سے بجلی پیداکی جارہی ہے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ زرداری صاحب سے اچھا تعلق رہا،آصف زرداری جب صدربنے توان کے ساتھ چائے پی ،ہم نے آصف زرداری کوکھانے پردعوت دی تھی، پیپلز پارٹی کی حکومت گرانے کی کبھی کوشش نہیں کی ،ہم نے کبھی استعفوں کی سیاست نہیں کی ،زرداری صاحب سے ملنے کاحامی ہوں،وزیراعظم بننے کے بعدسب سے پہلے زرداری صاحب کے پاس گیاتھا ۔انہوں نے کہاکہ ہم کسی کے ذاتی معاملات پرتنقیدنہیں کرتے ۔پپلزپارٹی کے دھرنے میں شامل نہ ہونے کے فیصلے کی قدرکرتاہوں ،ائیرپورٹ کے افتتاح پریوسف رضاگیلانی کوساتھ لیکرگیاتھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارکوئلے سے بجلی پیداکی جارہی ہے ،بردباری کامظاہرہ کررہے ہیں 2014ء کاتماشابھی دیکھاہے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے اپنااقتدارعزیزنہیں پاکستان کوخوشحال دیکھناچاہتا ہوں ،انشاء اللہ 2018ء تک لوڈشیڈنگ کاخاتمہ کردیں گے، ہماری نظرملکی ترقی پرہے ۔ پانامہ لیکس سے متعلق تحقیقات کیلیئے چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ چوہدری نثارنے اپنی پریس کانفرنس میں حکومتی نکتہ نظرکواچھی طرح بیان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اوربھارت کواپنے معاملات ٹھیک کرنے چاہئیں ،کشمیرسمیت دیگرمعاملات پراچھے اندازمیں بات ہونی چاہئے۔