ملک کی تمام سیاسی جماعتیں مستقبل کی بہتری کیلئے سیاسی ڈائیلاگ پر زور دے رہی ہیں چونکہ سیاسی استحکام سے ہی ملک میں گورننس بہتر ہوسکتی ہے اس کے علاوہ کوئی اور آپشن موجود نہیں جبکہ پی ٹی آئی قیادت کی سیاسی ڈائیلاگ پر رائے منقسم ہے ۔
بعض قائدین سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت پر اپنا موقف دے رہے ہیں جبکہ بعضبانی پی ٹی آئی کی رہائی اور موجودہ حکومت کے خلاف مبینہ دھاندلی کے احتساب کا مطالبہ کرتے دکھائی دے ر ہے ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ پی ٹی آئی اندرون خانہ بعض سیاسی معاملات پر تقسیم کا شکار ہے جس کی واضح جھلک ان کے بیانات میں نظر آتا ہے ۔ بہرحال پی ٹی آئی مذاکرات سے زیادہ احتجاج اور سخت موقف کے ٹریک پر چل رہی ہے خاص کر اسٹیبلشمنٹ اس کے نشانے پر ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے مہم چلائی جارہی ہے ۔پی ٹی آئی کی جانب سے سیاسی بات چیت کیلئے مثبت رائے موجود نہیں ہے تو کس طرح سے سیاسی بات چیت ممکن ہے جہاں تک بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے مشروط سیاسی ڈائیلاگ کی بات ہے تو اس کے قانونی تقاضے موجود ہیں بانی پی ٹی آئی متعدد کیسز میں جیل میں بند ہیں جس کی رہائی قانونی تقاضوں کے مطابق ہی ممکن ہے حکومت کے ہاتھ میں یہ معاملہ نہیں بلکہ عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں جہاں شواہد اور ثبوت کے ساتھ قانونی تقاضوں کے مطابق ہی فیصلے کئے جاتے ہیں ،رہائی اور سزا کا معاملہ عدلیہ کے پاس ہے۔ بہرحال پی ٹی آئی دباؤ کے ذریعے اپنی سیاسی بات منوانا چاہتی ہے جو حکومت اور اتحادیوں کیلئے قابل قبول نہیں۔ ملک کو مستحکم کرنے کیلئے سنجیدگی کے ساتھ بات چیت انتہائی ضروری ہے مگر یہ مشروط انداز میں معاملہ آگے نہیں بڑھ سکتا ملک کو بحرانات سے نکالنے کیلئے سیاسی استحکام اور بہترطرز حکمرانی ضروری ہے۔ ن لیگ اور اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے مثبت باتیں کی جارہی ہیں مگر دوسری جانب سے غیر سنجیدگی، احتجاج، اسلام آباد پر چڑھائی کی دھمکی، اسٹیبلشمنٹ کے خلاف مہم چلانے سے حالات بات چیت کیلئے موافق نہیں ہوسکتے جب تک پی ٹی آئی خود بھی منقسم رائے سے نہیں نکلتی تب تک مذاکرات کے راستے ہموار نہیں ہونگے مگر یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے تمام اہم فیصلے بانی پی ٹی آئی ہی کرتے ہیں ،ان کی جانب سے کوئی بھی مثبت پیشرفت نہیں ہورہی ہے جبکہ انتشار اور غیر یقینی جیسی صورتحال پیدا کرنے والے بیانات سوشل میڈیا پر ان کی جانب سے دیئے جارہے ہیں تو ان حالات کے پیش نظر فی الحال بات چیت کے راستے کھلتے دکھائی نہیں دے رہے ۔ حکومت اور اس کے اتحادی جماعتوں کی توجہ ڈائیلاگ پر ہونی چاہئے مگر اہم ترجیحات میں گورننس، معیشت کی بہتری لازمی ہے کہ ملک کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان سے نکلنے کے راستے کھل جائیں ۔سیاسی ڈائیلاگ کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ یہ معاملہ بھی ساتھ ساتھ آگے بڑھتا رہے تاکہ مستقبل میں سیاسی بات چیت کے بھی مثبت نتائج برآمد ہوسکیں۔