|

وقتِ اشاعت :   April 30 – 2024

اسلام آباد /کوئٹہ:تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزائی کے زیر صدارت اجلاس منگل کے روز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی راہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، بی این پی کے چیئرمین سردار اختر مینگل، سردار شفیق ترین، ثنااللہ بلوچ ، اخونزادہ حسین یوسفزئی اور علامہ ناصر شیرازی بھی شریک ہوئے۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان کے مطابق اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ جج صاحبان کی طرف سے لکھے جانے والے خط کے محرکات اور نتائج پر تفصیلی بحث کی گئی۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کی کارروائی کے مضمرات کا جائزہ لیا گیا۔ دین اور آئین کی اساس پر قائم ہونے والے ملک میں جج صاحبان پر دباؤ ناقابل برداشت ہے۔ اس ضمن میں ہائیکورٹ کے جج صاحبان کے خطوط ہوشربا ہیں۔

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ عدلیہ میں مداخلت کے تمام امکانی راستوں کو بند کرکے عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے بھرپور کوشش کی جائے۔ترجمان کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے ملک بھر کی بار کونسلز اور وکلاء سمیت سول سوسائٹی اور تمام مکاتب فکر سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ آزاد عدلیہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جدوجہد کا بنیادی رکن ہے۔

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چھ ججز کے سپریم کورٹ کو لکھے جانے والے خط کے معاملے پر فل کورٹ سماعت کرے تاکہ عدلیہ کی آزادی اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ عدلیہ میں مداخلت کے تمام راستوں کو بند کیا جائیاور مداخلت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا جائے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت قید و بند میں بے گناہ اسیر کارکنان بلخصوص خواتین کارکنان کی رہائی آئین کی بالادستی کے لیے ضروری ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ مسنگ پرسنیا جبری گمشدگی غیر آئینی اور غیر اخلاقی اور ناقابل قبول ہے۔

قائدین نے مطالبہ کیا کہ تمام بے گناہ مسنگ پرسنز کی رہائی ممکن بنائی جائے۔تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان نے مزید کہا کہ اجلاس میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور فلسطینی نسل کشی کی شدید مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ دفتر خارجہ فلسطینوں کی حمایت میں بھرپور کردار ادا کرے۔پنجاب حکومت کسانوں سے گندم خریدنے کیلئے فوری اقدامات کرے، احتجاج کو روکنے کیلئے طاقت کا استعمال ناقابل قبول ہے، اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ گرفتار کسان رہنماؤں کو فوری رہا کیا جائے۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے ضمنی الیکشن کے نتائج مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی الیکشن میں پولیس گردی کر کے بیلٹ باکس بھرے گئے آٹھ فروری کے بعد ان انتخابات میں بھی دھاندلی کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے اس بدترین دھاندلی کو مسترد کرتے ہیں۔ اور پولیس گردی کے واقعات ابھی بھی جاری ہے انہون نے کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے تحت کراچی اور فیصل آباد کے جلسے شیڈول کے مطابق ہونگے۔