|

وقتِ اشاعت :   May 6 – 2024

بلوچستان میں حکومتوں کیلئے گورننس سب سے بڑا چیلنج اور مسئلہ رہا ہے جس کی ایک وجہ مخلوط حکومت ہے کیونکہ مخلوط حکومت میں شامل شراکت دار وزراء من پسند وزارتیں، فنڈز، ملازمتوں کے تقاضے کرتے ہیں اور اپنے من پسند آفیسران کی تعیناتی کے حوالے سے بھی دباؤ بڑھاتے ہیں جس کی وجہ سے حکومتی معاملات بہتر طریقے سے نہیں چل پاتے ۔

صوبائی حکومتوں کے اندرون خانہ اختلافات کی ایک بڑی وجہ بھی یہی ہے مخلوط حکومت کو چلانا بہت ہی مشکل ہوتا ہے ۔سابق وزراء اعلیٰ بلوچستان برملا اس کا اظہار کرتے آئے ہیں کہ بلوچستان میں ترقی کے عمل کاسست روی کا شکار ہونا، گورننس کا بہتر نہ ہونے کی وجہ کابینہ میں شامل ارکان کی فرمائشیں،

ذاتی خواہشات ہیں جنہیںمجبوراً پورا کرنا پڑتا ہے اگر نہ کی جائے تو اندرون خانہ وزیراعلیٰ کے خلاف سازشیں شروع کی جاتی ہیں، دھڑیں بندیاں کی جاتی ہیں وزیراعلیٰ کیلئے مشکلات کھڑی کی جاتی ہیں۔ دوسرا مسئلہ بیورو کریسی اور افسر شاہی کا ہے جو اپنے مفادات کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں ان کی توجہ گورننس پر کم رہتی ہے ایک ٹیم کا حصہ بن کر ساتھ چلنے کی بجائے ان کے اپنے اہداف ہوتے ہیں۔ یہ بہت دیرینہ مسائل ہیں جو بلوچستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ گورننس میری ترجیح ہے ،میرٹ کی پامالی نہیں ہونے دینگے، ملازمتوں کی فروخت بندر بانٹ قابل قبول نہیں ہوگی ۔افسر شاہی اور وزراء کی جانب سے کرپشن ،ملازمتوں کی فروخت قابلchkd