|

وقتِ اشاعت :   May 11 – 2024

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے سربراہ راجی راہشون فرزنِد بلوچستان رکن صوبائی اسمبلی واجہ میراسداللہ بلوچ نے زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پورے بلوچستان سولرائزیشن پر لے جایا جائے صرف 50 ارب روپے کی ضرورت ہے حال ہی میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے کوئٹہ کا دورہ کیا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا تھا

کہ بلوچستان کو بلوچستان کا حق اس دفعہ ملے گا بلوچستان میں اس وقت اگر 30 ہزار زمینداروں کا مسئلہ حل ہو جائے تو اس میں میرا خیال پیپلز پارٹی کی بہت بڑی نیک نامی ہوگی

پچھلے ادوار میں وزیراعظم جناب شہباز شریف کو اچھی طریقے سے یاد ہے سیلاب کے دوران بلوچستان کا دورہ کیا 20 ارب روپے کا اعلان کیا اس سے زمینداروں کو کچھ نہیں ملا بلکہ 20 ارب روپے کا نقصان ہوا زمینداروں کے لئے پچھلے ادوار میں جو اعلانات ہوئے اس میں ایک ٹڈی پیسہ بھی بلوچستان کے زمینداروں کو نہیں ملا۔

میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے سربراہ کی حیثیت سے زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کے ساتھ ہوں اور ان کے احتجاجی دھرنے ا مکمل حمایت کرتا ہوں میں نے اسمبلی فلور پر بھی ان کے حق کے لیے آواز اٹھائی ہے۔

کہ پورے بلوچستان کو سولرائزیشن پر تبدیل کیا جائے تاکہ زمینداروں کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو سکے اگر بلوچستان کا ایک مالی سال کا بجٹ زمینداروں کو دیا جائے تو اس میں کوئی نقصان نہیں جب یہاں پر ریکوڈک کی بات ہوتی ہے 50 پرسنٹ بیروکوٹ کو ملا 25 پرسنٹ وفاق کو ملا باقی 25 پرسنٹ بلوچستان کو بھیک میں دیا گیا۔

بلوچستان یتیموں کا صوبہ نہیں ہے کہ آپ انھیں عالمی منڈی میں نیلام کررہے ہیں۔ اگر سعودی کو ریکوڈک کا سونا چاہیے تو پھر بلوچستان کے عوام کے خشک ہونٹوں کو تر کرنا ہوگا۔ ہم پنجاب کے مزدوروں کے خلاف نہیں بلکہ سرمایہ داروں کے خلاف ہے بلوچستان کا گیس پنجاب کے سرمایہ داروں کے کارخانے چلائیں جاتے ہیں

مگر ہمارے چولہے کے لیے وہ گیس بند پڑا ہوا ہے ہم نے کبھی آئین کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ آئین کے اندر اپنا حق مانگ رہے ہیں ماضی میں وزیراعظم جناب شہباز شریف نے بلوچستان کو نظر انداز کیا ہم نے اپنے دور میں بلوچستان میں 8 ہزار سے زائد بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے ہم نے اپنے دور حکومت میں سی اینڈ ڈبلیو کے 365 خاندانوں کو دوبارہ روزگار پر بحال کیا ہے۔

بلوچستان قدرتی وسائل سے مالامال صوبہ مگر اس کے باوجود بلوچستان کے لوگ احتجاج کرنے پر مجبور ہیں اگر ریکوڈک اور سیندک کی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ غدار ہے پاکستان میں نہ جمہوریت ہے اور نہ ہی جمہوری طریقے سے حق لینے دیتے ہیں انتخابات کے دوران میرے علاقے میں افغانستان جیسے صورتحال تھا 80 ارب روپے میں بکنے والی اسمبلی عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتی ہمارے فیصلے اسلام آباد میں ہوتے ہیں بلوچستان میں نہیں