کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں گوادر کے ساحلی علاقے میں غیر قانونی طور پرکی جانے والی ٹرالنگ کے خاتمے کے لئے قرار داد منظور کرلی گئی ، ارکان اسمبلی کی جانب سے گوادر میں غریب مزدورں کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت ،
حکومت سے ملزمان کو فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ ۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کو مقررہ وقت سے 50 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی کی زیرصدارت شروع ہوا۔اجلاس میں مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کو قیمتی وسائل اور طویل ساحلی پٹی سے نوازا ہے لیکن بدقسمتی سے صوبہ کے عوام ان وسائل کے ثمرات سے تاحال محروم ہیں مکران کے ساحل سمندر کی نایاب و قیمتی مچھیلوں کی نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر میں ڈیمانڈ ہے مگر سندھ کے ٹرالرز ساحل کو تاراج کرنے اور سمندری حیات کی نسل کشی میں مصروف ہیں ،
ٹرالرز کی غیر قانونی فشنگ کی وجہ سے نہ صرف درجنوں مچھلیوں کی نسلیں نایاب ہوچکی ہیں بلکہ غیر قانونی ٹرالنگ نے سمندر کو بانجھ کردیا ہے جو کہ سالانہ تقریباً70 ارب روپے کی مچھلیاں لے جارہے ہیں سمندر میں مچھلیوں کے غیرقانونی شکار کرنے والے ٹرالرز کو اجازت دے کر بلوچستان کی معیثت کو تباہ اورمقامی ماہی گیروں کو نان شبینہ کا محتاج بنادیا گیا ، ایک منصوبے کے تحت محکمہ فشریز کو بیکار بوٹس اور سیاسی بھرتیوں نے ناکارہ بنادیا ہے۔
لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ گوادر کے ساحل سے غیر قانونی ماہی گیری و ٹرالنگ کو ختم کرنے کیلئے سخت اقدامات اٹھائے اور عوام دشمن عمل میں ملوث عناصر و سرکاری افسران کے خلاف باالامتیاز کارروائی کی جائے ،
نیز حکومت ماہی گیروں کے معاش کو بچانے کیلئے بلوچستان کے ساحل کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے۔ قرارداد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ایک مچھیرا ہوں اور مجھ سے زیادہ صورتحال کی سنگینی سے کوئی اور واقف نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ٹرالرز کی وجہ سے 15 کے قریب مختلف اقسام کی مچھلیوں کی نسلیں ختم ہوگئی ہیں ،
ٹرالرز 70سے 80ارب روپے کی مچھلیاں چوری کرکے لیجاتے ہیں ، وفاقی ادارے ان کی سرپرستی کررہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کہ سمندر کو تاراج کرنے والے ٹرالرز کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے قرارداد کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فشریز پالیسی ترتیب دے رہی ہے جس کے تحت جتنے بھی فشنگ بوٹس ہیں
.ان میں ٹریکر نصب کئے جائیں گے فشریز ایکٹ میں ترمیم بھی کی جارہی ہے جس کے دورس نتائج برآمد ہونگے اور جی ڈی پی میں بھی اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی ٹرالنگ کو روکنے کے لیے جتے بھی اقدامات اٹھانے پڑے اٹھائیں گے ، انہوں نے کہا کہ فشریز کے شعبے کو صنعت کا درجہ دیکر ماہی گیروں کو لیبر قرار دیا جا رہا ہے ، فش لینڈنگ جیٹی بنائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہ صوبے میں پہلی مرتبہ فشریز پالیسی بنائی جارہی ہے تاکہ صوبے کی جو 20فیصد آبادی ماہی گیری سے منسلک ہے ان کے روزگار کا تحفظ کرکے ان کی معیار زندگی میں بہتری لائی جاسکے۔
صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے غیر قانونی ٹرالنگ کے حوالے سے احکامات جاری کئے ہیں حکومت عوام کی منشا کے مطابق اقدامات اٹھائے گی۔پارلیمانی سیکرٹری برائے فشریز برکت علی رند نے کہا کہ حکومت ٹرالر مافیاز کے خلاف کاروائی کررہی ہے اس سلسلے میں صوبائی وزیر فشریز سندھ سے بھی میری ملاقات ہوئی ہے ان کے ساتھ بھی اس مسئلے کو اٹھایا ہے ، وزیراعلیٰ بلوچستان نے ٹرالرز کے مکمل روک تھام کا ٹاسک مجھے سونپا ہے ایک ماہ کے اندر ٹرالرز کا خاتمہ کیا جائے گا۔نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ساحل سمندر بے یارومددگار ہے
وہاں مچھلیوں کی نسل کشی کی جارہی ہے مافیا نے سمندر کو قبضے میں لے رکھا ہے ماہی گیروں کو اغوا کیا جاتا ہے ان پر فائرنگ کی جاتی ہے ٹرالر مافیا کے خلاف کاروائی کی جائے انہوں نے تجویز دی کہ اس قرارداد کو ایوان کی مشترکہ قرارداد کے طور منظور کی جائے۔
نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی خیر جان بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مقامی ماہی گیروں کو دہائیوں سے یہ مسئلے درپیش ہیں ، پارلیمانی سیکرٹری فشریز اس مسئلے کو دیکھیں اور فشریز پالیسی بناتے وقت اسمبلی ممبران کو آن بورڈ لے کر ان کی مشاور ت سے پالیسی بنائی جائے۔پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی مینا مجید بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی شخص گوادر میں ہونے والی غیرقانونی ٹرالنگ کے حق میں نہیں صوبائی حکومت اس حوالے سے جامع پالیسی تشکیل دے رہی ہے۔جے یو آئی کے رکن اسمبلی سید ظفر آغا نے کہا کہ ٹرالنگ کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔بعد ازاں قرارداد مشترکہ طور پر منظور کرلی گئی۔اجلاس میں خاران میں شہید سالار میڈیکل کالج کے قیام کے حوالے سے قرارداد کے محرک صادق سنجرانی کی عدم موجودگی کے باعث اسپیکر نے قرارداد آئندہ سیشن تک موخر کرنے کی رولنگ دی ، بعد ازاں اسمبلی کا اجلاس منگل 14 مئی دن 11 تک ملتوی کردیا گیا۔