|

وقتِ اشاعت :   May 12 – 2024

چمن : وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ہدایات پر پاک افغان بارڈر صورتحال کا جائزہ اور تصفیہ طلب امور حل کیلئے ایک اعلی سطحی وفد وزیر داخلہ ضیا لانگو کی قیادت میں تشکیل دیا وفد میں سپیکر بلوچستان اسمبلی کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق اچکزئی ڈی آئی جی پولیس و دیگر چمن پہنچ کر ضلعی اسمبلی حال میں تمام اسٹیک ہولڈرز انجمن تاجران چیمبر آف کامرس سول سوسائٹی و دیگر سیاسی و قبائلی رہنماوں سے ملاقات کی

اور چمن بارڈر تصفیہ حل طلب امور پر تبادلہ خیال کیا چیمبر آف کامرس کے سابق صدر حاجی دارو خان اچکزئی نے ٹریڈ کے متعلق مختلف تجاویز دیئے اور کہا کہ چمن سے تقریبا 25 ہزار افراد روزانہ جاتے ہیں

اور واپس شام کو چمن آتے ہیں ہمارے تاجر برادری نے بارڈر میں کھربوں روپے کا انسویسٹمنٹ کیا ہے یہ متاثر ہوا ہے ہمیں مالی سپورٹ نہیں معاشی سپورٹ ملنا چاہئے چمن کو انڈسٹریئل زون بنایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو روزگار مل سکیں حافظ یوسف نے گرینڈ جرگہ بلانے کا تجویز دیا

اور ہزاروں افراد کے روزگار سے متعلق اگاہ کیا قبائلی رہنما ملک عبدلخالق اچکزئی سول سوسائٹی اور دیگر رہنماں نے بارڈر کی صورتحال سے آگاہ کیا اسپیکر بلوچستان اسمبلی کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق اچکزئی نے کہا کہ چمن کے موجودہ حالات سے سرکار کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے جلتی اگ پر قابو پانے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے مختلف حل طلب تجاویز لئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ رجیم وفاقی حکومت کا فیصلہ ہے صوبہ اس پر عمل درآمد کا پابند ہیں بارڈر ٹریڈ سے وابستہ متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جاررہا ہے

اسی طرح چمن ماسٹر پلان کی فعالیت سے مقامی طور پر معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گی ون ڈاکومنٹ رجیم آئینی تقاضہ ہے تمام اسٹیک ہولڈرز تعاون کریں بارڈر سے منسلک تمام جائز تحفظات دور کرنے کے لئے ہم تیار ہیں اسپیکر بلوچستان اور وزیر داخلہ نے تمام اسٹیک ہولڈرز کا موقف سنا اور دوسرے نشست میں تمام سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لئے جائیں گے حکومت نے آئین سے منافی کوئی اقدام اٹھایا نہ اٹھائے گیآئین و قوانین کا احترام سب پر واجب ہے

دھرنا مظاہرین نے حکومتی رٹ کو چیلنج کیا ہے ہم بات چیت سے معاملات کا حل تلاش کرنے کے خواہاں ہیںریاست کی رٹ قائم رکھنا بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے صوبائی حکومت جو ریلیف فراہم کرسکتی ہے کریں گی قومی فیصلوں پر عمل درآمد آئینی ذمہ داری ہے اعلی سطحی وفد دھرنا کمیٹی اور سیاسی رہنماوں سے تجاویز لیکر وزیراعلی کو پیش کریں گے جس کے بعد یہ تصفیہ حل طلب امور وزیراعظم پاکستان سے زیر بحث لائی جائیگی ۔ آئندہ ہفتہ وزیراعلی بلوچستان بھی چمن کا دورہ کریں گے ۔