|

وقتِ اشاعت :   May 12 – 2024

کوئٹہ :  ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی پاور سیکٹر کی واحد کمپنی کے انجینئرز کو گزشتہ ایک سال سے بغیر کسی چارج کے نظر انداز کرنا زیادتی ہے۔ کیسکو انجینئر اورآفیسران صوبے میں بجلی کے بلاتعطل سپلائی کو یقینی بنائیں، اور اپنی کارکردگی سے کیسکو کو پاور سیکٹر میں کام کرنے والی دیگر کمپنیوں کے برابر لا کھڑا کریں۔ بغیر کسی چارج کے صوبے میں کام کرنے والی واحد کمپنی کے سینئر قابل ،اور تجربہ کا انجینئئرز کی قابلیت اور تجربے سے استفادہ حاصل کرنے کی بجائے سائیڈ لائن کرنا،باعث تشویش ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ اینٹی تھیفٹ مہم کو تیز سے تیز تر کرنے کی ضرورت ہے اور بجلی چوری میں ملوث کسی بھی کنزیومر کے ساتھ رعایت نہ برتی جائے گی۔ ملک میں بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے کام کی ضرورت ہے۔

لائن حاضر کئے گئے انجینئرز سے متعلق متعلقہ فورم پر بات کی جائے گء اور کسی بھی قسم کی کوتاہی اور ذیادتی برداشت نہیں کی جائے گی اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر کیسکو انجینئر شفقت، ایسوسی ایشن کے صدر انجینئر مجیب الرحمن مری، سیکرٹری کلیم اللہ جوگیزئی ،مسلم لیگ ن کے سینئر مرکزی رہنما فرید افغان، حمیداللہ مندوخیل، حاجی باقر غلزئی، خضر لونی سمیت کیسکو کے دیگر اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر شفقت نے بتایا کہ ان 29 انجینئرز پر کمپنی کی سطح پر کسی بھی قسم کی کوئی انکوائری یا،اس سے قبل کسی بھی قسم کی کوئی تادیبی کاروائی نا،عمل میں لائی گئی ہے اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی ایسا الزام ماضی میں ان پر لگایا یا ثابت ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ کیسکو کو اسٹاف کی کمی کیساتھ ساتھ ان انجینئرز کو سائیڈ لائن کرنے سے کمپنی کو کافی سارے انتظامی معاملات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اس موقع پرسیدال خان ناصر ڈپٹی چیئرمیں سینٹ آف پاکستان نے انہیں ہدایات دیں کہ وہ متعلق فورم بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کیساتھ انکی تعیناتیوں کو یقینی بنائیں تاکہ ہماری حکومت کے وژن کے مطابق پاور سکیٹر میں مزید بہتری لانے میں مدد مل سکے، اور بجلی کی چوری کی روک تھام کیساتھ ساتھ عام آدمی کو بلخصوص بلوچستان چونکہ ایک زرعی صوبہ ہے زراعت پیشہ لوگوں تک اسکے ثمرات پہنچائے کے لئے مربوط حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔