ملک کے بیشتر شہری اور دیہی علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں سخت گرمی کے دوران اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے باعث شہری شدید اذیت میں مبتلا ہیں۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے متعدد علاقوں میں 12 گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے جبکہ کراچی شہر کے مضافاتی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 15 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے۔ لاہور کے شہری علاقوں میں ایک سے 2 گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 3 سے 4 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔دوسری جانب کوئٹہ شہر میں 8 سے 10 گھنٹے اور زرعی فیڈرز پر 18سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ پشاور کے شہری علاقوں میں 16 جبکہ دیہی علاقوں میں 20 گھنٹے تک بجلی معطل ہوتی ہے۔ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف شہری اور زمیندار سراپا احتجاج ہیں جبکہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کمرشل صارفین کا کاروبار بھی ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔
شدید گرمی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ عوام کو عذاب میں مبتلا کرنے کے مترادف ہے اب اسمبلی فلور پر وزراء کی جانب سے بھی سخت ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے۔
گزشتہ دنوں سندھ اسمبلی اجلاس کے دوران صوبائی وزیر سعید غنی نے کے الیکٹرک کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاتھا کہ اگر شدید گرمی کے دوران لوڈ شیڈنگ کے باعث کسی کی جان چلی جائے تو اس کا مقدمہ کے الیکٹرک کے خلاف درج کیا جائے اور الیکٹرک کے آفس کے اندر بجلی بند کرکے آفیسران کو بند کیا جائے تو انہیں اندازہ ہوگا کہ لوگ کس اذیت میں مبتلا ہیں۔ بہرحال بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیاں ٹس سے مس نہیں ہوتیں، غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے لہذا حکومت کی جانب سے ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے اور کمپنیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کریں تاکہ صارفین اس شدید گرمی میں سکھ کا سانس لے سکیں نیز اووربلنگ کو بھی روکیں تاکہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔