|

وقتِ اشاعت :   May 28 – 2024

موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں موسم مسلسل گرم ہو رہا ہے اور اموات کی شرح بڑھ رہی ہے۔

ماہرین نے موسمیاتی تبدیلیوں کے ایک اور سنگین اثر کو دریافت کیا ہے۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا بھر میں گرم موسم کے دورانیے اور شدت میں اضافہ ہوا ہے۔اس تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے 1991 سے 2020 کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کرکے یہ تعین کیا کہ ہر ملک کو سال بھر میں کتنے گرم دنوں کا سامنا ہوا۔اگلے مرحلے میں انہوں نے مئی 2023 سے 15 مئی 2024 کے موسمیاتی ڈیٹا کا تجزیہ کرکے یہ تخمینہ لگایا کہ 1991 سے 2020 کے مقابلے میں ایک سال کے دوران گرم دنوں کی تعداد میں کتنا اضافہ ہوا۔
مختلف طریقوں کو استعمال کرکے یہ جاننے کی کوشش بھی کی کہ موسم کو گرم کرنے میں موسمیاتی تبدیلیوں کا کردار کتنا ہے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ انسانوں کے باعث آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا بھر میں شدید گرم دنوں کی تعداد میں اوسطاً 26 دنوں کا اضافہ ہوا ہے۔

ریڈ کراس کریسنٹ کلائیمٹ سینٹرWorld Weather Attribution scientific network اور کلائیمٹ سینٹرل کی جانب سے تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ 12 ماہ کے دوران 6.3 ارب افراد یا دنیا کی 80 فیصد آبادی کو کم از کم 31 بہت زیادہ گرم دنوں کا سامنا ہوا۔اس عرصے میں مجموعی طور پر 76 ہیٹ ویوز کو 90 مختلف ممالک میں دیکھا گیا۔گرم موسم سے لاطینی امریکا کے 5 ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسا مانا جاتا ہے شدید گرمی سے گزشتہ 12 ماہ کے دوران لاکھوں افراد ہلاک ہوئے مگر حقیقی تعداد کروڑوں میں ہوسکتی ہے۔ماہرین نے بتایا کہ سیلاب اور سمندری طوفان شہہ سرخیوں کی زینت بنتے ہیں مگر شدید گرمی بھی اتنی ہی زیادہ جان لیوا ہے۔

بہرحال حالیہ تحقیق انتہائی خطرناک حالات کی نشان دہی کررہا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کی بڑی وجہ کوئلہ، گیس، تیل کا استعمال ہے۔

ان سے نکلنے والا ایندھن ماحولیاتی آلودگی کا بھی سبب ہے۔

تیل، گیس اور کوئلے کا استعمال جب سے شروع ہوا ہے تب سے دنیا تقریباً 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرم ہوئی ہے۔

یہ ایندھن بجلی کے کارخانوں، ٹرانسپورٹ اور گھروں کو گرم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اسکے علاوہ دن بدن زمین پر درختوں کا کٹائو جس سے گرین ہائوس گیسز کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ پانی کا بے تحاشا استعمال، صنعتوں میں ماحول دشمن سرگرمیاں مثلاً ماحول کو آلودہ کرنے والی گیسیں اور آلودہ پانی بھی آلودگی کا سبب ہے۔

ان میںسے ایک گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں بھی ہے۔

اسی طرح ان فوسل فیولز کو جلانے سے گرین ہائوس گیسیں خارج ہوتی ہیں جو سورج کی توانائی کو پھنساتی ہیں۔

ماحول دشمن انسانی سرگرمیاں موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بن رہی ہیں۔

پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں نمایاں ہے گزشتہ برسوں غیر معمولی بارشوں، سیلاب سے بلوچستان اور سندھ بہت زیادہ متاثر ہوئے۔

اقوام متحدہ سمیت دیگر ممالک کی جانب سے پاکستان کو مالی امداد بھی دی گئی ۔

بہرحال اب پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی جیسے سنگین مسئلے پر سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھانے ہونگے ۔

ماحولیاتی تبدیلی سے بچاؤ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے ہونگے جبکہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو بھی موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والے ممالک پر بھی دباؤ ڈالنا ہوگا تاکہ مستقبل میں بڑی تباہی اور انسانی بحران سے بچا جاسکے۔