دارالحکومت میں عمارتوں کو جب جھٹکے پر جھٹکے لگنے شروع ہوئے تو لوگ گھبراہٹ میں گھروں سے باہر نکلنے لگے۔
لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور کے ساحلی میں علاقے شدید زلزلہ آیا ہے جس میں اب تک 77 افراد کے ہلاک اور 500 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں اور بڑے پیمانے پر عمارتیں منہدم ہوئی ہیں۔
اس زلزلے کی شدت 7.8 ریکارڈ کی گئی ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ زلزلے کا مرکز موزین شہر کے آس پاس کا علاقہ تھا جس سے 160 کلو میٹر دور دارالحکومت کیوٹو میں بھی عمارتیں ہل گئیں۔ ایکواڈور کے چھ صوبوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے نیشنل گارڈز کو متحرک کر دیا گیا ہے۔ امدادی کارکن، پولیس اور فوج کے اہلکار ملبے تلے دبے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو زندہ بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ابتدائي بیان میں ایکواڈور کے نائب صدر جارج گلیس نے ایک کانفرنس میں زلزلے سے 16 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی جو مختلف شہروں میں ہلاک ہوئے۔ نائب صدر جارج گلیس اٹلی کے دورے پر تھے، تاہم زلزلے کی خبر ملنے پر وہ واپس وطن روانہ چلے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے لیے ایک بڑا دردناک امتحان ہے۔ میں قوم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ صبر سے کام لے اور متحد رہے۔ مضبوط رہیں، ہم صورتحال پر قابو پا لیں گے۔‘ نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’ سڑکیں اور ہسپتال دوبارہ تعمیر کیے جا سکتے ہیں، لیکن ہم انسانی جانوں کو واپس نہیں لا سکتے۔ اور یہی وہ چیز ہے جو سب سے زیادہ دکھ پہنچاتی ہے۔‘ نائب صدر گلیس نے خاص طور پر پورٹوویجو کے شہریوں پر زور دیا کہ وہ صبر سے کام لیں کیونکہ وہاں سے اطلاعات آ رہی تھیں کہ شہر میں افراتفری کا عالم ہے۔ زلزلے کے مرکز کے قریب قصبے پیڈرینالس کے میئر کا کہنا تھا کہ ’ ہم جو کر سکتے ہیں کر رہے ہیں، لیکن ہم شاید کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ میئر کا کہنا تھا کہ قصبے میں درجنوں عمارتیں مسمار ہو گئی ہیں اور لوٹ مار ہو رہی ہے۔ ’ یہاں صرف ایک عمارت تباہ نہیں ہوئی ہے، بلکہ پورا قصبہ ہی منہدم ہو گیا ہے۔‘ دارالحکومت کیوٹو کی ایک رہائشی زولیا ویلینا نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا’میں اب بھی گھبرائی ہوئی ہوں۔ میں جس عمارت میں رہتی ہوں وہ بہت دیر تک ہلتی رہی اور بہت سی چيزیں فرش پر گرگئیں۔ بہت سے پڑوسی چیخ رہے تھے اور بچے رو رہے تھے۔‘ زلزلے کے سبب شہر کے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ اس زلزلے سے گوایاکل نامی شہر میں ایک فلائی اوور تباہ ہوگيا ہے جبکہ کئی علاقوں میں عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ زلزلے کے فوراً بعد دی پیسیفک سونامی وارنگ سینٹر نے خبردار کیا تھا کہ ساحلی علاقوں میں 300 کلو میٹر کے اندر تک خطرناک قسم کی لہریں اٹھنے کا خدشہ ہے، تاہم اب ادارے کا کہنا ہے کہ یہ خطرہ ٹل گیا ہے۔ دریں اثنا امریکی ادارے ’یو ایس جیولوجیکل سروے‘ نے بتایا ہے کہ ایکواڈور کے بعد بحرالکاہل کے جنوب مشرقی جزیرے ٹونگو میں بھی زلزلہ آیا ہے۔ ادارے کے مطابق جزیرے سے کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاعات نہیں ملی ہیں۔ ادارے کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں جاپان، ایکواڈور اور ٹونگو میں آنے والے تمام زلزلے دراصل اس فالٹ لائین پر آئے ہیں جو بحرالکاہل کے گرد موجود ہے اور اسے ’آگ کا چھلّا ‘ (رِنگ آف فائر) کہا جاتا ہے۔