پی ٹی آئی اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ بات چیت کے بالکل موڈ میں نہیں ہے ان کی پہلی اور آخری چوائس اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کرنا ہے ۔پی ٹی آئی کی جانب سے سیاسی مذاکرات کے معنی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات ہے جبکہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کو کسی طرح کا بھی رسپانس نہیں مل رہا،تمام تر کوششوںکے باوجود بھی بات نہیں بن رہی۔ پشتون خواہ میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو سیاسی مذاکرات کی ذمہ داری دی گئی ہے جنہوں نے گزشتہ دنوں صدر مملکت آصف علی زرداری اور نواز شریف سے بات چیت کے متعلق بات کی تھی مگر اس بیان کے بعد پی ٹی آئی نے فوری ردعمل دیتے ہوئے پیپلز پارٹی، ن لیگ، ایم کیو ایم پاکستان سے کسی بھی بات چیت کیلئے انکار کردیا اوریوں محمود خان اچکزئی کے ساتھ ہاتھ کرگیا حالانکہ بانی پی ٹی آئی نے جیل سے محمود خان اچکزئی کو یہ ذمہ داری دی تھی مگر پی ٹی آئی یوٹرن لینے کی طویل تاریخ رکھتی ہے ،ان کیلئے کسی بھی اہم سیاسی شخصیت کی زبان اہمیت نہیں رکھتی، محمود خان اچکزئی نے بات چیت کا صرف عندیہ ہی دیا تھا مذاکرات کیلئے کوئی ملاقات اب تک نہیں کی تھی مگر پی ٹی آئی نے کوئی لاج نہ رکھتے ہوئے محمود خان اچکزئی کے بیان کو جھٹلا کر اپنی بات رکھ دی۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب اور پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے تحریک تحفظ آئین کے پیپلز پارٹی اور ن لیگ سمیت ایم کیو ایم سے بات چیت سے صاف جواب دے دیا ہے۔قائد حزب اختلاف عمر ایوب اور رؤف حسن کا کہنا تھا کہ محمود اچکزئی اتحاد کے پلیٹ فارم سے کسی سے بات کرنا چاہیں تو ان کی مرضی ہے، بانی پی ٹی آئی واضح کر چکے ہیں کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ اور ایم کیوایم سے بات نہیں ہوگی۔عمر ایوب نے الزام عائد کیا کہ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے لندن پلان پر کام کیا، لندن پلان کا حصہ تھا کہ پاکستان کو لوٹو اور عیاشی کرو۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے سیاسی قیادت سے مذاکرات کیلئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو مکمل اختیارات دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی کو سیاسی قیادت سے مذاکرات کیلئے مکمل اختیار دیا جائے گا، سیاسی قیادت سے روابط سے قبل مذاکرات کی شرائط اور طریقہ کار پر مشاورت ہو گی۔ گزشتہ روز خبر سامنے آئی تھی کہ بانی پی ٹی آئی نے جیل سے محمود خان اچکزئی کو مکمل اعتماد کا پیغام بجھوادیا ہے اور اسد قیصر نے محمود اچکزئی سے ملاقات میں مذاکراتی عمل کوآگے بڑھانے کا کہا ہے۔ اب محمود خان اچکزئی کس سے بات چیت کرینگے پی ٹی آئی کا موقف سامنے آگیا جس میں لازمی بانی پی ٹی آئی کی رضا مندی شامل ہوگی وگرنہ فوری ردعمل نہ آتا۔ بہرحال پی ٹی آئی کبھی بھی یوٹرن لے سکتی ہے کل کوئی اور رہنماء کچھ اور بیان دے گا مگر ایک بات واضح ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میں آنے کیلئے اپنی پوری توانائی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت پر ہی لگائے گی ،سیاسی جماعتوں سے مذاکرات ان کے ایجنڈے کا حصہ نہیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ محمود خان اچکزئی کی جانب سے کیا ردعمل سامنے آئے گا وہ دلچسپ ہوگا۔
محمود خان اچکزئی سے ہاتھ، پی ٹی آئی کا یوٹرن
وقتِ اشاعت : June 16 – 2024