|

وقتِ اشاعت :   June 23 – 2024

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے سربراہ و رکن بلوچستان اسمبلی راجی راہشون واجہ میر اسد اللہ بلوچ نے پنجگور کی تعمیر و ترقی کے 8 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کو وزیر اعلیٰ بلوچستان اور نیشنل پارٹی کی ملی بھگت سے پی ایس ڈی پی سے نکالنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس طرح کے ناروا اقدامات کرکے ہمیں پارلیما نی سیاست سے دور رکھنا چاہتے ہیں

تو ہم بتادیں کہ ہم اپنے لوگوں سے مشاورت کرکے دوسرا راستہ اختیار کریں جبکہ میں نے اپنے دور اقتدار میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے جس کے ثمرات سے حلقے کے لوگ مستفید ہورہے ہیں

اپنے دور وزارت میں پنجگور سے سمیت بلوچستان بھر کے 10 ہزار نوجوانوں کو روزگار دیا پی اینڈ ڈی کی بجائے وزیرا علیٰ ہائوس میں بننے والے بجٹ کو مسترد کرتے ہیں پنجگور کے ترقیاتی منصوبوں کو بجٹ سے نکالنے کے خلاف عدلیہ سے رجوع کرنے سمیت احتجاج کے تمام ذرائع استعمال کریں گے چند حلقوں کو اربوں روپے کے فنڈز دینے کا مطلب باقی صوبے کے حلقوں سے نا انصافی ہے۔

صوبے کی ترقی اور حقوق کے حصول کے لئے بلوچ پشتون متحد ہوکر جدوجہد کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر ڈاکٹر ناشناس لہڑی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کا بجٹ عوام کا نہیں بلکہ پی ایس ڈی پی 47 کا ہے ۔47 پی ایس ڈی پی منظور نہیں جس کو اس خاک سے محبت ہے کیونکہ ہم اس صوبے اور لوگوں کی بہتری اور بھلائی چاہتے ہیں

ہم سب کا مقصد ایک ہے غلامیت سے پاک بلوچستان کے چاہنے والے ہیں جبکہ فیڈریشن کا مقصد یہ نہیں کہ صوبوں کو غلام بنائے ۔

بلکہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین و قانون کی پاسداری کرتے ہوئے عوام کو ان کے حقوق اور سہولت دیں جس سے لوگ محروم ہیں انہوں نے کہا کہ مرکز کا بجٹ آئی ایم ایف نے بنایا ہے جس کا وفاقی وزیر خزانہ نے خود اعتراف کیا ہے

کہ بجٹ 8 ہزار ارب روپے خسارے کا ہے مرکز نے ہمیشہ ہمارے ساتھ زیادتی کی ہے سی پیک کا پہلا فیز56 ارب ڈالر کا تھا جس میں بلوچستان کو ترقی دینا تھاسی پیک کے ذریعے بلوچستان کے تمام منصوبے پنجاب میں لگائے گے ریاست سے پوچھنا چاہتے ہیں کیا بلوچستان کی سر زمین ہمارے اکابرین نے تلوار کے زور سے لی تو آپ کہاں تھے اگر بلوچستان میں امن چاہتے ہیں تو سی پیک فیز ٹو گوادر سے شروع ہو سی پیک اگر لاہور سے شروع ہوگا تو ہم اسے نہیں مانتے گوادر کے لوگ اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی نہیں کھلا سکتے بلوچستان میں کوئی دہشتگرد موجود نہیں اپنے حقوق کیلئے جنگ لڑرہے ہیں پشتون اور بلوچوں کا قتل بند کرو بلوچستان میں امان و امان کیلئے بجٹ میں رکھے گئے

85 ارب روپے یونیورسٹیاں اور کارخانے لگانے میں لگائے جائیں پنجاب میں یونیورسٹیاں بن رہی ہیں اور ہمیں گھروں سے اٹھاتے ہیں کتنے بلوچ مارو گے ہر گھر سے ایک بلوچ نکلے گاآئین کے مطابق بجٹ پی اینڈ ڈی بناتا ہے لیکن اس بار بجٹ سی ایم سیکرٹریٹ میں بناوزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے پوچھتا ہوں اگر سی ایم سیکرٹریٹ نے بجٹ بنانا تھا تو پی اینڈ ڈی کی کیا ضرورت ہے حالانکہ اس کے 300 ملازمین کو یورپی یونین اور دیگر غیر ملکی اور ملکی اداروں نے اس حوالے سے تربیت فراہم کی ہے بلوچستان بجٹ کے بارے میں چیف سیکرٹری اور سیکرٹریز کو تو پتہ بھی نہیں ہے نیشنل پارٹی اور وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے ہمارے اسکیم کاٹی ہیںموجودہ بجٹ میں میرے حلقے میں سے ایک اسکیم بھی نہیں رکھی گئی

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اپنے حلقے کیلئے 16 ارب روپے اور صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے اپنے حلقے کیلئے 7 ارب روپے جبکہ صوبائی وزیر منصوبہ بندی نے بھی حلقے کے لئے اربوں روپے کی اسکیمات رکھی ہے بلوچستان میں اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد 15لاکھ ہے بلوچستان میں 60 ہزار اساتذہ میں سے 15 ہزار اساتذہ گھوسٹ اسی طرح 6 ہزار عمارتوں کا وجود نہیں جو گھوسٹ ہے اور ہم سالانہ 25 ہزار گریجویٹس دے رہے ہیں اور اسی طرح 7 ہزار انجینئرز ،3000 ڈاکٹرز اور 10 لاکھ لوگ صوبے میں بیروزگار ہیں اور صوبے کے 75 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں این ایف سی ایوارڈ سے بلوچستان کے مالی حالات اچھے نہیں تھے این ایف سی ایوارڈ کے بعد بلوچستان کے مالی حالات میں بہتری آئی 2010کے بعد این ایف سی ایوارڈ نہیں ہوا این ایف سی ایوارڈ مرکز کی ذمہ داری ہے این ایف سی ایوارڈ کی ناکامی کا ذمہ دار مرکز ہے مردم شماری میں پنجاب کی آبادی کو مصنوعی طور پر بڑھایا گیا ملک میں جنگل کا قانون ہے مرکز کا بجٹ آئی ایم ایف نے بنایا ہے مرکز نے ہمارے ساتھ ہمیشہ زیادتی کی ہے

مرکز بلوچستان کے وسائل کو استعمال کررہا ہے ریکوڈک ، سینڈک اور سی پیک سے بلوچوں کو فائدہ نہیں ہوا اربوں ڈالر ملے مگر بلوچستان میں ایک فیصد بھی نہیں لگا بجٹ کی تقسیم انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہونی چاہیے میں پیرا شوٹ کے ذریعے ایوان میں نہیں آیا میں پنجگور کے عوام کے مینڈیٹ کے ذریعے آیا ہوں میں انصاف لینے کے لیے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ جاؤں گا اگر وہاں سے بھی انصاف نہیں ملا تو پھر عوام کی عدالت لگاؤں گا بجٹ میں اشرافیہ کو نوازا گیا ہے مظلوم عوام کے حقوق کے حصول کے لیے جدو جہد جاری رہے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے زمینداروں کو بلا سود اور صوبے کے بے روزگار نوجوانوں کو 50 ہزار روپے اور ڈاکٹرز کو 1 لاکھ روپے ،

بے روزگاری الاائونس دیا جائے اس کے علاوہ زمینداروں کے لئے نئی اسکیمات لائی جائیں اور 200 یونٹ فری دیئے جائیں بلوچستان کے 10 ہزار طلباء کو وفاقی اور صوبائی حکومت اعلیٰ تعلیم کے بیرون ملک بھیجیں روزگار کے مواقع دیں منشیات سے عوام کو نجات دلائے اور ہر ضلع میں خود مختار ہسپتال بناکر انہیں 2 ارب روپے کی سیڈ منی دیکر انہیں چلانے کے وسائل مہیا کریں ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے نے 4 ارب روپے نکالے جبکہ صفائی کی مد میں 40 کروڑ روپے نکال کر خرچ کئے لیکن صفائی کی صورتحال آج گھمبیر ہے۔

صوبے میں 950 ارب روپے کے بجٹ میں 219 پی ایس ڈی کی اسکیمیں ہیں 90 ارب روپے لیپس کئے گئے اگر یہ جاری آن گوئنگ 300 ہزار اسکیموں کو مکمل کرتے تو اس سے لوگوں کو فائدہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ استحصالی نظام کو ختم کرکے انصاف کے حصول کے لئے بلوچ پشتون کو متحدہوکر صوبے کی بہتری کے لئے اقدامات اٹھانے ہوں گے انہوں نے بتایا کہ نیشنل پارٹی نے پنجگو رکی تعمیر و ترقی کے لئے حکومت کے دوران 4 ارب روپے لئے لیکن ایک بھی اسکیم شروع نہیں کی گئی صحافیوں کے لئے زمین الاٹ کرکے کالونی بناکر اس میں تعلیم، صحت ، پانی کی سہولیات مہیا کی جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے سیاسی دور میں ہمیشہ بلوچ اور پشتون اتحاد و اتفاق کی بات کی ہے اور آخری دم تک سچ بولتا رہوں گا سچ کے سوا کچھ نہیں بولوں گا۔