|

وقتِ اشاعت :   July 1 – 2024

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سب سے زیادہ ٹیکسز کا بوجھ عوام پر ڈالا گیا ہے جو پہلے سے ہی زیادہ ٹیکسز اور مہنگائی کی وجہ سے بہت پریشان ہیں اور قومی خزانے کا بوجھ اٹھا رہے ہیں جبکہ اشرافیہ حسب روایت اپنی مراعات سے مستفید ہورہاہے۔

حکومت کی جانب سے یہ بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا یہ آخری پروگرام ہوسکتا ہے مشکل کی اس گھڑی میں عوام ہمارا ساتھ دیں ،ملک کو معاشی بحران سے نکالیں گے، مہنگائی سے عوام کو نجات دلائیں گے اور آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرکے ملک کو ترقی یافتہ بناکر عوام کی قسمت بدل دینگے ۔

لیکن سیاسی جماعتوں کے دعوئوں کے برعکس ہماری ملکی تاریخ گواہ ہے کہ ہر چار سے پانچ سال بعد حکومتیں آئی ایم ایف کے پاس قرض لینے کیلئے درخواست کرتی ہیں اور عوام کو بتایا جاتا ہے کہ یہ مشکل وقت ہے اگر قرض نہ لیا گیا تو دیوالیہ ہو جائینگے مگر یہ دیوالیہ پن صرف عوام کے حصے میں آتا ہے اشرافیہ کے نہیں۔

زمینی حقائق دیکھیں تو اب بھی اراکین اسمبلی کیلئے مزید مراعات کا مطالبہ کیا جارہاہے جو پہلے سے ہی قومی خزانے سے بہت زیادہ مراعات لے رہے ہیں اور یہ عوام کے ہی ٹیکسز کے پیسے ہیں۔

عوام کے حصے میں ریلیف آنے کے بجائے ان کے لیے مزید مالی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

اب حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کر دیاہے۔

پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے 45 پیسے فی لیٹر اضافہ کا کیا گیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی فی لیٹر قیمت 265 روپے 61 پیسے ہوگئی ہے۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 56 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے، اس کی نئی قیمت 277 روپے 45 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 88 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔

مٹی کے تیل کی قیمت میں 10 روپے 5 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف نے 10جولائی سے قبل بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کا مطالبہ کردیا ہے۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ نئے مالی سال میں بجلی اور گیس کے ریٹ بڑھا کر سبسڈی کنٹرول کی جائے اور نئے قرض پروگرام کے لیے پیشگی شرائط پر عمل کیا جائے۔

امکان ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد جولائی کے دوسرے ہفتے میں پاکستان آئے گا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی ہدایت پر بنا ہے اور آگے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے معاہدہ جولائی میں ہوجائے گا۔

بہرحال یہ تمام تر بوجھ عوام پر ہی آرہا ہے اب مہنگائی کا نیا طوفان آنے وا لا ہے، نئے ٹیکسز سے متاثرہ عوام کس طرح سے اپنی زندگی کے معاملات چلائے گی یہ انتہائی پریشان کن صورتحال ہے کیوں کہ آنے والے دنوں ان کی مشکلات مزید بڑھیں گی اور غریب ایک وقت کی روٹی سے بھی رہ جائینگے ۔

بہرحال ، حکومت عوام کی امید وںاور توقعات کے برعکس کارکردگی دکھائی دے رہی ہے جو وعدے عوام کو ریلیف دینے کیلئے کئے گئے تھے اس کے برعکس عوام پر مہنگائی کا عذاب ڈال دیا گیا ہے جس سے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا ہے جو خود حکومتی جماعتوں کیلئے مستقبل کی سیاست میںمشکلات کا سبب بنے گی۔
اس لئے حکومتی جماعتوں کو چاہئے کہ عوام پر معاشی بوجھ بڑھانے کی بجائے انہیں ریلیف کا بندو بست کیا جائے تاکہ سیاست اور سیاسی جماعتوں پر ان کا اعتماد برقرار رہے۔