|

وقتِ اشاعت :   July 2 – 2024

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ورکنگ گروپ نے بانی پی ٹی آئی کی حراست کا فیصلہ من مانی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف وزری قرار دے دیا۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ذلفی بخاری کی نامور لاء فرم کے ذریعے اقوام متحدہ میں دائر پٹیشن پر یو این ورکنگ گروپ کی قانونی رائے سامنے آئی ہے جس میں عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ورکنگ گروپ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کا کوئی قانونی جواز نہیں، بظاہر اس کا مقصد انہیں نااہل کرنا تھا۔

رپورٹ میں حکومت سے ورکنگ گروپ کو پاکستان کے دورے اور بانی پی ٹی آئی کی قید میں حالات کی آزادانہ تحقیقات کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ورکنگ گروپ نے تشویش ظاہر کی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو اپنے دفاع کا حق نہیں دیا گیا، وکلا ء صفائی سے جرح کا حق لے کر سرکاری وکلا ء کو دے دیا گیا۔

ورکنگ گروپ کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر حکومت پاکستان کا مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تاہم کوئی جواب نہیں ملا۔

دوسری جانب وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے عمران خان کی گرفتاری اور زیرالتوا مقدمات پر اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے اسے پاکستان کا داخلی معاملہ قرار دے دیا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خود مختار ریاست کے طور پر پاکستان میں عدالتوں کے ذریعے آئین اور مروجہ قوانین پر عمل ہوتا ہے ، آئین، قانون اور عالمی اصولوں سے ماورا ء کوئی بھی مطالبہ امتیازی،جانبدارانہ اور عدل کے منافی کہلائے گا۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک سزا یافتہ قیدی کے طور پر جیل میں ہیں، انہیں ملکی آئین و قانون اور عالمی اصولوں کے مطابق تمام حقوق حاصل ہیں، کئی مقدمات میں انہیں ریلیف ملنا شفاف اور منصفانہ ٹرائل عدالتی نظام کا مظہر ہے۔

بہرحال ملک میں انصاف کے تقاضے سب کے ساتھ یکساں ہونے چاہئیں جو انسانی حقوق کا حصہ ہے مگر بانی پی ٹی آئی اور ان کی قیادت کا یہ دعویٰ آج بھی ہے کہ بیرونی سازش کے ذریعے ان کی حکومت ختم کی گئی اور براہ راست مداخلت کی بات کی گئی جس میں امریکہ کو ملوث ٹہرایا گیا تو اس کی تحقیقات کا مطالبہ بھی ہونا چاہئے تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں ،اب تک اس حوالے سے عالمی سطح پر کوئی بھی ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی اس کی تحقیقات کا مطالبہ عالمی سطح پر کیا گیا جبکہ امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے بھی پاکستان کے انتخابات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا جس پر پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ یہ ملکی معاملات میں مداخلت نہیں اور نہ ہی آئی ایم ایف کو پاکستان کو قرض دینے کے حوالے سے خط بھی مداخلت کے زمرے میں آتا ہے۔

اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پی ٹی آئی ملکی سیاست میں بیرونی مداخلت کی مرتکب ہورہی ہے۔

ذلفی بخاری کی نامور لاء فرم کے ذریعے اقوام متحدہ میں دائر پٹیشن کیا مداخلت نہیں۔

لندن پلان کی بات کی جاتی ہے مگر پی ٹی آئی تمام حربے استعمال کرکے بھی خود کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے اپنے دور میں امریکہ کے دورے پر تقریب کے دوران سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے جیل سیل سے تمام سہولیات ختم کرنے کی دھمکی دی تھی اور کس طرح سے نواز شریف کو نکالا گیا وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی بھی ایک تاریخ ہے کہ کس طرح سے فیصلہ کیا گیا مگر ان سمیت دیگر جماعتوں جنہوں نے ملک میں جمہوریت کی بقاء کی جنگ لڑی اور انہیں غیر قانونی طور پر قید و بند کا سامنا کرنا پڑا مگرانہوں نے کبھی بھی بیرونی مدد نہیں مانگی بلکہ ملک کے اندر ہی آئین کی بالادستی کی جنگ لڑتے رہے۔ پی ٹی آئی کھل کر بیرونی مداخلت کررہی ہے اور دوسری جانب دیگر جماعتوں کے لیڈران کو بیرونی ایجنٹ قرار دیتی ہے۔

بہرحالملکی معاملات کا حل اندرونی ہے جنہیں حل بھی خود کرنا ہے مگر پی ٹی آئی بیرونی دباؤ والی پالیسی پر گامزن ہے اور وہ اس ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹے گی مگر اندرونی مسائل کا حل ریاست کو ہی نکالنا ہے تاکہ کسی بھی عالمی فورم کے ذریعے ریاستی معاملات پر سوالات نہ اٹھائے جاسکیں۔