بلوچستان میں ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی خبر سامنے آئی ہے اس کا اعتراف خود وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایک انٹرویو کے دوران کیاہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کو ہٹانے کی سازش کون کررہا ہے اپوزیشن یا اتحادی ،یہ انہوں نے واضح نہیں کیا ۔
بلوچستان میں جب بھی نئی حکومت بنتی ہے تو چند ماہ کے اندر ہی وزیراعلیٰ کو ہٹانے کی خبریں سامنے آنا شروع ہو جاتی ہیں، اپنی جماعت، اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کے نمائندگان گلے شکوے کرتے دکھائی دیتے ہیں، حسب روایت وہی پرانی باتیں کی جاتی ہیں کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ہمیں نظر انداز کررہا ہے ،منظور نظر افراد کو نواز رہا ہے۔
بہرحال اب اس منطق پر کسی کو یقین نہیں کیونکہ گروہی و ذاتی مفادات کے پیچھے سب لگ جاتے ہیں، ماضی اس بات کی گواہ ہے کہ جتنی بار وزراء اعلیٰ کو تبدیل کیا گیا اور جنہوں نے اس عمل کا حصہ بن کر نظام کو لپیٹا،ان کے حلقوں میں وزراء اعلیٰ کی تبدیلی کے بعد کتنے ترقیاتی کام ہوئے انہیں ریکارڈ پر لایا جائے۔
بدقسمتی سے بلوچستان آج بھی ملک کا سب سے پسماندہ صوبہ ہے اس کے لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں عوامی مسائل بے تحاشہ ہیں اس کے ذمہ دار بھی وہی ہیں جنہوں نے بلوچستان میں حکومتوں کو چلنے نہیں دیا، گورننس کی بہتری کیلئے رکاوٹ بنے رہے ذاتی مفادات کو ترجیح دی۔
بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بطور وزیر اعلیٰ بلوچستان اپنے فیصلے کرنے میں 100 فیصد خود مختار ہوں، آج تک کسی نے کام میں مداخلت نہیں کی۔
سرفراز بگٹی نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں کامیابی اور ناکامی کی سو فیصد ذمہ داری قبول کرتا ہوں، صوبے میں بہتری کے لیے کیے گئے فیصلوں کے باعث کچھ لوگ مجھے ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں، مگر مجھے پیپلز پارٹی کی قیادت اور وزیر اعظم شہباز شریف کا مکمل اعتماد حاصل ہے۔
سرفراز بگٹی نے بلوچستان میں کرپشن کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ ایک رات میں حل نہیں ہو سکتا لیکن کوشش کر رہے ہیں۔
بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کو ہی زیادہ علم ہوگا کہ ان کو ہٹانے کیلئے کونسی قوتیں کوشش کررہی ہیں اور ان کے مقاصد کیا ہیں ۔
یہاں بات بلوچستان میں گورننس کی بہتری اور تمام مسائل کے حل کی ہے جس کیلئے وزیراعلیٰ سمیت پورے نظام کو چلنا چاہئے وزیراعلیٰ بلوچستان کو ہٹانے سے مسائل بڑھیں گے، انتظامی امورمیں رکاوٹ آئے گی جبکہ سیاسی مسائل بھی سر اٹھانے لگ جائینگے ۔
ایک حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہئے تاکہ ایک سیاسی و معاشی پالیسی کا تسلسل چل سکے ۔
اگر حکومتی مدت ختم ہونے کے بعد بھی مسائل موجود رہتے ہیں، گورننس سمیت سیاسی مسائل کا حل نہیں نکالا جاتا تب انہی ارکان اور جماعتوں کے پاس یہ آپشن موجود ہوگا کہ مستقبل میں وہ کسی اور جماعت اور شخصیت کو وزارت اعلیٰ کے منصب پر بٹھاسکتے ہیں مگر چند ماہ کے دوران ہی نظام کو چلنے نہ دینا اور تبدیلی کیلئے کوششیں کرنا بلوچستان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
لہذا بلوچستان کی ترقی، سیاسی مسائل پر سب کی توجہ مرکوز ہونی چاہئے جس کا مینڈیٹ عوام نے انہیں دیا ہے۔ امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی بلوچستان کے سیاسی و معاشی مسائل حل کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے جبکہ کرپشن جیسے ناسور کا بھی خاتمہ کرینگے تاکہ بلوچستان اب مزید پسماندگی اور محرومیوں کا شکار نہ ہو۔