|

وقتِ اشاعت :   April 22 – 2016

 کراچی:  پاکستان میں ہرسال8 ہزاربچے مختلف اقسام کے کینسرکاشکارہوتے ہیں مگربدقسمتی سے 4ہزاربچوں کوہی علاج کی سہولتیں میسرآتی ہیں،ملک کے صرف 4شہروں کراچی ،اسلام آباد،لاہور اورملتان میں بچوں کے کینسرکے علاج کے طبی مراکز موجود ہیں، پنجاب حکومت کے علاوہ کسی بھی دوسرے صوبے کی حکومت بچوں کے کینسر کے علاج میں والدین سے تعاون نہیں کرتی ۔ ان خیالات کااظہارماہرین طب نے پہلی 2 روزہ عالمی پیڈیاٹرک آنکالوجی کانفرنس سے خطاب میں کیا، کانفرنس میںپاکستان سوسائٹی آف پیڈیاٹرک آنکالوجی کی صدر زہرا،پروفیسر نظام الدین،ماہرین امراض اطفال پروفیسرڈاکٹرعبدالغفاربلو، ڈاکٹر طاہرسلطان شمسی اور ڈاکٹر منظور زیدی بھی موجود تھے ، کانفرنس کے چیئرمین ڈاکٹرمحمد شیمول اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک کے صرف 4شہروں میں بچوں کے کینسرکے علاج کے مراکز موجودہیں ،بد قسمتی سے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بچوں کے کینسر کے علاج کا ایک بھی مرکز موجود نہیں ہے ۔ پشاور میں شوکت خانم اسپتال حال ہی میں تعمیر ہوا ہے لیکن وہاں بھی بچوں کے کینسر کے علاج کا مرکز تاحال فعال نہیں ہوسکاہے ، ملک میں کینسر کے ماہرین کی تعداد صرف 22سے 25ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ بچوں کے علاج کے طبی مراکز میں اضافہ کیا جائے اور ڈاکٹروں کی تربیت کے لیے پروگرام مرتب کیاجائے ، ڈاکٹرمنظور زیدی نے کہا کہ کینسر کے علاج کے لیے مراکز ، فنڈز ، سہولتوں اور دواؤں کی کمی ہے ، حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ کینسر میں مبتلابچوں کودرد سے نجات دلانے کے لیے مارفین نامی دواکی دستیابی کوآسان بنائے۔