|

وقتِ اشاعت :   August 2 – 2024

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا واقعہ خطے میں انتہائی غیر معمولی اقدام ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے جنگ کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا ۔

غزہ میں جاری جارحیت اب پھیلتی جارہی ہے اسلامی ممالک کی جانب سے اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر افسوس کے ساتھ شدید ردعمل بھی سامنے آنے لگا ہے۔

اسرائیل جنگی جنون میں مبتلا ہوکر مشرق وسطیٰ میں بڑا خونی کھیل کھیلنے کی سازش میں مصروف ہے جس کی واضح مثال حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کا ایران کے شہر تہران میں شہادت ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل پر براہ راست حملہ کرنے کا حکم دے دیاہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ میں اسرائیل پر براہ راست حملہ کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔اس سے قبل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ اسرائیل نے اپنے لیے سخت سزا کی بنیادیں فراہم کر دی ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین میں شہید ہونے والوں کے لیے انصاف کی تلاش کو ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں۔

دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ دہشت گردوں کو اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بزدلانہ اقدام پر پچھتاوا ہوگا۔

اپنی علاقائی سالمیت اور وقار کا دفاع کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران میں قاتلانہ حملے میں شہید ہو گئے تھے۔

اسماعیل ہنیہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران گئے تھے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ کو گائیڈڈ میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔

بہرحال ایران نے اس سے قبل بھی دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں 300 کے قریب ڈرونز اور میزائل فائر کئے تھے ،اب ایران نے براہ راست اسرائیل پر حملے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے بعد یقیناجنگی کیفیت پیدا ہوگی۔ اس تمام جنگی حالات کا ذمہ دار اسرائیل ہے ۔

عالمی برادری، اقوام متحدہ، عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جنگ کو مزید پھیلا رہا ہے یہ جنگ دنیا کو بری طرح متاثر کرسکتی ہے جس سے سیاسی و معاشی مسائل دنیا کیلئے پیدا ہونگے۔ 

بہرحال آئندہ چند روز انتہائی اہم ہیں ایران کی جانب سے کسی بھی وقت بھرپور جواب دیا جائے گا اب دیکھنا یہ ہے کہ عالمی قوتیں اس جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے کیا کردار ادا کرتی ہیں، کیا اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے گا تاکہ جنگ کا دائرہ کار مزید نہ پھیلے جو تباہی کا سبب بنے جس سے خطے سمیت عالمی امن کیلئے خطرات پیدا ہوں ۔