اسلام آباد : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرب دنیا میں پہلا بحران تب بنا جب نہر سویز کی ملکیت کا اعلان مصر نے کیا۔
پاکستان آج خدانخواستہ اتنا کمزور ہوگیا ہے کہ تمام دنیا حملہ آور ہوئی ہے اور سب سے کمزور سٹینڈ پاکستان کا تھا آج فلسطین پر جو بربادی آرہی ہے ہمارا ری ایکشن سب سے نرم سب بے ضرر اور سب سے کمزور ہے اسکی وجوہات کیا ہیں؟ میں اپیل کرتا ہوں کہ اب بھی موقع ہے کہ خدا کیلئے جناب سپیکر آپ اور آپ کے ذریع شہباز بھائی سے درخواست کرتا ہوں کہ اس ملک پر رحم کریں۔
آئیں اس ملک کو آئین کے تحت چلائیں،ا ٓئین میں ہر ادارے کا اپنا فریم واضح ہے اور اس ہاؤس کو جس کی آپ تیسری دفعہ سپیکر بنے ہیں اس ہاؤس کو جب تک ہم طاقت کا سرچشمہ نہیں بنائینگے جب تک پاکستان کی تمام خارجی وداخلی پالیسیاں صحیح طور رپر منتخب حکمرانوں کی طرف سے نہیں بنیں گی یہ ایٹمی سٹیٹ پاکستان فقر وفاقے کی طرح بھکاری بن کے رہیگا یہ جو بے ضرر قسم کا جو ہم لوگوں نے پیش کیا یہاں 16اسمبلی کا پہلا سیشن تھا اس وقت ہزاروں فلسطینی شہید ہوئے تھے۔
ہم نے سولہویں دن بالکل جان چھڑانے کیلئے صرف اتنا کیا اور وہ بھی سامنے بیٹھی ہوئی سندھی بچی نے کچھ لکھا تھا میں نے دستخط کیئے تھے یہ نہیں ہونا چاہیے۔ کیا آسمان گر پڑتا اگر ہماری یہ اسمبلی اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو جنگی مجرم قراردیکر یہ مطالبہ کرتے کہ اس ظالم کو انٹرنیشنل کورٹ میں پیش کرو۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں اب بھی یہ تجویز پیش کرتا ہوں کہ پاکستان چلا جائے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر انسانیت کے قاتل کی حیثیت سے مقدمہ درج کرے آپ مجبور کرے دنیا کو کہ یہ کیا ہورہا ہے۔ قتل عام کیا ہوتا ہے؟پچاس ہزار عورتیں بچے مررہے ہیں اور ہم یہاں دعائیں کررہے ہیں کہ خدا فلسطین کو ایسا کرے ہم زیادتی کررہے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے ذاتی طور پر درخواست کرونگا کہ آپ اس ہاؤس کے سربراہ یعنی سپیکر بن کے رہیں مسلم لیگی آپ تھے۔
آپ کا جو رویہ ہے یہ ہم کو ڈبو رہا ہے۔ ہمارا ملک ہماری بداعمالیوں کی وجہ سے بحران میں ہے اس میں ہم سب شامل ہیں،فوجی،سیاستدان ہم سب۔
ہم نے اس ملک کو بالکل برباد کردیا ہے اور اس کا علاج یہ ہے کہ ہم نے توبہ کرنی ہوگی۔دُکھ کی بات ہے کہ آپ بیٹھے تھے، شہبازبھائی بیٹھا تھا اس اسمبلی میں ہم نے ایجنسیوں کو یہ اجازت دے دی کہ آپ کسی کا بھی ٹیلی فون ٹیپ کرسکتے ہیں۔
یہ کیوں ہوا؟ اور پھر ٹھیک ہے کوئی بھی ایجنسی نہیں چھوڑتی ہے ہر ملک کی ایجنسی یہ کام کرتی ہے لیکن عدالتوں کا راستہ کھلا ہوتا ہے لیکن یہاں آپ نے کسی کو بھی بولنے نہیں دیا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پرسوں پاراچنار میں تقریباً40سے 50لوگ ایک منٹ میں مار دیئے گئے اس ہاؤس کو سارا دن اس پر بحث کرنا چاہیے تھا
لیکن یہاں ان کی فاتحہ تک نہیں ہوئی۔ میں پھر آپ سے کہتا ہوں کہ اس ملک پر رحم کریں۔میں آپ کے ساتھ یہاں پارلیمنٹ اور باہر ہر فلور پر لڑتا رہونگا۔ اس پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ بنائیں، آئین کی بالادستی ہو، منتخب پارلیمنٹ سے داخلہ وخارجہ پالیساں بنائی جائے، فوج سمیت تمام ادارے اپنے آئینی فریم میں رہے کر فرائض سرانجام دیں یہ ملک زندہ آباد۔
ایران نے تو یہ کمال کیا کہ ان کے ملک کے سب سے بڑے آدمی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے حماس تحریک کے سربراہ سماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ پڑھائی، آج لبنان سے راکٹ باری ہورہی ہے، ہرطرف دھواں، بربادی ہے ہماری طرف سے صرف بے ضرر قسم کا قرار داد کافی نہیں۔محمود خان اچکزئی نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو کہا کہ آپ کے متعلق کبھی کبھی میرا لہجہ تلخ ہوجاتا ہے یا شہباز شریف کے متعلق۔
میری نہ آپ سے کوئی ذاتی پرخاش ہے نہ شہبازبھائی سے اور نہ کسی اور سے ہے۔ ہم ایک دوسرے کو جانتے ہیں اسی لیئے یہ حق ہمارا بنتا ہے کہ ہم ایک دوسرے پر مثبت نتائج کیلئے اعتراض کریں پاکستان بہت کمزور ہوگیا ہے۔