کوئٹہ: حکومت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان گوادر میں جاری
دھرنا ختم کرنے کے معاملہ پر ڈیڈ لاک پیدا ہونے کے نتیجے میں بلوچستان کے ساحلی شہر گوادرکے میرین ڈرائیو پر 28 جولائی سے جاری دھرنا ہفتہ کو آٹھویں روز بھی جاری رہاجبکہ کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے دیئے گئے دھرنے کے مقام سے شمع بردار ریلی نکالی گئی ،
نوشکی میںگزشتہ روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے میں مبینہ فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کیخلاف کوئٹہ تفتان شاہراہ پر دھرنا دیا گیا
جبکہ تربت شہر میں فدا شہید چوک پردیا گیا دھرنا جاری رہا جبکہ نوشکی اور رخشاں ڈویڑن کے بعض علاقوں میں شٹرڈا?ن ہڑتال رہی،بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت گزشتہ چارروز سے آل پارٹیز کی ثالثی میں حکومت کیساتھ مذاکرات کررہی ہے
مذاکرات کے دوران ہم نے بار بار مطالبہ کیا کہ حکومت مذاکرات کیلئے سازگار ماحول پیدا کرکے پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال بند ، راستے اور انٹرنیٹ سروس بحال کئے جائیں، لیکن ان چار دنوں کے جاری مذاکرات کے دوران بھی کوئٹہ اور کراچی سے پرامن مظاہرین کو گرفتار کیا گیا،بیان میں الزام عائد کیاگیا کہ نوشکی میں فائرنگ سے نوجوان جاں بحق ہوا ہے،
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما بیبرگ بلوچ نے بتایا کہ گوادر میں بلوچ راجی مچی کے موقع پر بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے
جن کی رہائی تک ان کا پر امن احتجاج جاری رہے گا،گوادر انتظامیہ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان جمعہ کو دھرنے ختم کرنے کے معاملہ پر معاہدہ طے پانے کے بعد کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ٹریفک بحال،کوئٹہ میں ریڈ زون اور اطراف کی سڑکوں پر کھڑے کنٹینرز ہٹادئیے گئے ،تاہم کارکنوں کی رہائی اور سانحہ نوشکی کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان دھرنا ختم کرنے کے معاملہ پر ڈیڈ لاک پیدا ہونے پر بلوچیکجہتی کمیٹی کاگوادر اور کوئٹہ میں دھرنے جاری رکھنے کا اعلان کیاگیا
جس پرضلعی انتظامیہ نے ایک بار پھر احتجاج اور ریلی کی پیش نظر جمعہ کی شب ریڈ زون کے اطراف سے ہٹائیے گئے کنٹینرز دوبارہ لگا کر ریڈ زون کو سیل کردیا۔