|

وقتِ اشاعت :   August 5 – 2024

کوئٹہ:  بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر اور دارالحکومت کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام دھرنوں اور احتجاج کا سلسلہ نویں روز بھی جاری رہا۔

گوادر میں مذاکرات کا ایک اور دور تاہم کوئی پیش رفت نہ ہو سکی شاہراہوں کی بندش کے باعث مکران ڈویڑن میں معمولات زندگی مفلوج ہو گئی

ایشیائے خوردونوش کی سپلائی مسلسل بند ہے دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت کو مذاکرات کیلئے اپنے مطالبات پیش کر دئیے۔

تفصیلات کے مطابق گوادر انتظامیہ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان جمعہ کو کامیاب مذاکرات ہوئے تھے اور حکومت نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار مظاہرین کو رہا کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا جس کے بعد ، کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ٹریفک بحال،کوئٹہ میں ریڈ زون اور اطراف کی سڑکوں پر کھڑے کنٹینرز بھی ہٹادئیے گئے ،تاہم سانحہ نوشکی کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دھرنے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا

نویں روز بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام گوادر ، کوئٹہ ، نوشکی سمیت دیگر علاقوں میں دھرنوں اور احتجاج کا سلسلہ جاری رہا

اتوار کو گوادر میں حکومت کمیٹی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا ایک اور رونڈ ہوا تاہم کوئی پیش رفت نہ ہوسکی شاہراہوں کی بندش کے باعث مکران ڈویژن میں ایشیائے خوردونوش کی سپلائی مسلسل بند ہونے سے معمولات زندگی مفلوج ہو گئی

دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر مہرنگ بلوچ نے گوادر دھرنے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اگر مذاکرات کرنے ہیں تو طاقت اور تشدد کا استعمال بند بااختیار نمائندے مذاکرات کے لیے بھیجے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سات مطالبات ہیں مستونگ، تلار، گوادر، نوشکی اور تربت میں فائرنگ سے جاں بحق اور زخمی افراد کا مقدمہ درج کیا جائے طاقت یا تشدد کا استعمال بند کیا خائے وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ کو گوادر آکر ہمارے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں تسلیم کرنا چاہیے کہ اس پورے عرصے میں ہونے والے نقصانات کی ذمہ دار حکومت بلوچستان ہے۔

انہیں تسلیم کرنا چاہئے کہ انہوں نے اس عوامی پرامن پروگرام کو تشدد سے کچلنے کی کوشش کی اور طاقت کے استعمال کا حکم پاس کیا۔

حکومت بلوچستان جانی و مالی نقصان کی مذمت کرے بلوچ قومی اجتماع کے تمام شرکاء جنہیں گرفتار کیا گیا ہے انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے، اور تمام ایف آئی آرز کو منسوخ کیا جائے۔

تمام سڑکیں دوبارہ کھولی جائیں، گوادر سمیت مکران میں غیر اعلانیہ کرفیو فوری طور پر ہٹایا جائے، گوادر میں پانی کی سپلائی بحال کی جائے، اور پورے خطے میں انٹرنیٹ سروس فوری طور پر بحال کی جائے۔

بلوچ قومی اجتماع کے کسی بھی شریک یا مددگار کو ہراساں نہیں کیا جائے گا، اور اس سلسلے میں مزید کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی۔ مزید یہ کہ آئندہ کسی بھی پرامن پروگرام میں غیر ضروری طاقت کا استعمال نہیں کیا جائے گا