کوئٹہ: حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ بلوچستان کابینہ نے بلوچستان یوتھ پالیسی 2024 ، صوبے بھر میں مصالحتی کونسلز کے قیام ،
بلوچستان سینٹر آف ایکسیلنس آن کاونٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریزم ایکٹ 2024 کی منظوری دے دی ہے، شعبان سے اغواء ہونے والے مغویوں کی زندہ بازیابی کے لئے آخری حد تک کوشش جاری رکھیں گے ،
سیلاب کی زد میں آنے والے علاقوں میں ریلیف کے لئے ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے گی ۔
یہ بات انہوں نے جمعہ کو بلوچستان کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ جمعہ کو بلوچستان کابینہ کا پانچواں اجلاس وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں آکسفورڈ یونیورسٹی طلبہ یونین کے صدر اسرارللہ خان کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا اور انہیں سراہتے ہوئے شیلڈ بھی پیش کی گئی ۔
اجلاس میںآئی جی پولیس بلوچستان نے امن و امان سے متعلق بریفنگ دی اور ساتھ ساتھ “اے” ایریا اور “بی” ایریا سے متعلق کابینہ کو آگاہ کیاکابینہ نے بحالی امن کیلئے پولیس اور لیویز فورس کو جدید خطوط پر استوار کرکے امن و امان کی بحالی کیلئے ان فورسز کو فعال کرنے پر اتفاق کیا ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کابینہ نے یونین کونسل سطح پر سوشل موبلائزر کی تقرری کی منظوری دے دی ہے یہ سوشل موبلائزر نچلی سطح پر صحت کی سہولیات اور سماجی بہبود کے لئے معاونت کے فرائض سرانجام دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی یوتھ پالیسی 2016سے زیر التواء تھی جس پر رکن قومی اسمبلی نوابزادہ جمال رئیسانی نے بھی خصوصی دلچسپی لیکر کام کیا صوبائی کابینہ نے اجلاس میں بلوچستان یوتھ پالیسی 2024 کی منظوری بھی دی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت سمجھتی ہے کہ ملک دشمن قوتوں نے ریاست اور نوجوانوں کے مابین سوشل میڈیا اور بے بنیاد پروپیگنڈوں اور غلط بیانیہ کے ذریعے خلیج پیدا کی ہے
ملک کی مجموعی آبادی کا لگ بھگ 71 فیصد نوجوانوں پر محیط ہے جو کی درست رہنمائی کی ضرورت ہے بلوچستان یوتھ پالیسی میں نوجوانوں کو عالمی و قومی سطح پر ترقی کی مواقعوں کی فراہمی کے لئے جامع سفارشات مرتب کی گئی ہیں پالیسی میں میل اور فیمیل نوجوانوں اور ٹرانس جینڈر کی بہبود کیلئے بھی جامع اقدامات اٹھانے کی حکمت عملی دی گئی ہے
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس یوتھ پالیسی کی تشکیل پر تمام اسٹیک ہولڈرز خصوصاً نوابزادہ جمال خان رئیسانی ، سیکرٹری یوتھ افیئرز ڈیپارٹمنٹ سمیت تمام متعلقین کو مبارکباد پیش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کابینہ نے چھوٹے تنازعات کے حل کیلئے صوبے بھر میں مصالحتی کونسلز کے قیام پر اتفاق بھی کیا اس کے تحت صرف کوئٹہ میں 800 متنازعہ امور کو حل کیا گیا ہے اور یہ ایک کامیاب تجربہ ثابت ہوا ہے
اگلے مرحلے میں اس پالیسی کو ڈویژنل سطح پر لیکر جا یا جائے گا۔ شاہد رند نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نیفرالوجی اینڈ یورالوجی کے سروسز رولز کی منظوری دے دی ہے
جبکہ بلوچستان کابینہ نے سدرن بلوچستان پیکج کے تحت سڑکوں کے منصوبوں پر عمل درآمد میں تاخیر پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے مواصلاتی منصوبوں پر کام تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے بلوچستان سینٹر آف ایکسیلنس آن کاونٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریزم ایکٹ 2024 کی بھی منظوری دے دی ہے اس کے ساتھ ساتھ کابینہ نے بلوچستان وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2016 کی بھی منظوری دی ہے ۔انہوں نے کہاکہ سویلین شہداء کے معاوضے کے کیسز کو فوری نمٹانے کے لئے وزیر اعلیٰ نے رضا کارانہ طور پر اختیارات چیف سیکرٹری کو دینے کی تجویز دی جس پر کابینہ نے منظوری دے دی۔انہوں نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے محکمہ خوراک کو ہدایت دی ہے کہ نجی بنکوں کا قرضہ جلد از جلد ادا کیا جائے نجی قرضے میں روزآنہ بیس لاکھ روپے اور ماہانہ چھ کروڑ روپے انٹرسٹ ادا کیا جاررہا ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے نجی بنکوں کے قرضے فوری چکانے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کابینہ اجلاس میں گندم خریداری پر عدلیہ سے مزید رہنمائی لینے اور محکمہ تعلیم و صحت میں کنٹریکٹ بھرتیوں کے معاملے پر متعلقہ محکموں کو مزید پالیسی واضح کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ کابینہ کا اجلاس آج ہفتہ کو بھی جاری رہے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان حکومت بلوچستان نے کہا کہ بارشوں کے باعث چار اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے مشکل حالات سے نمٹنے کے لئے حکومت ہر ممکن معاونت فراہم کریگی ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈر کا کام تاخیر سے شروع ہوتا تھا جس کی وجہ سے حکومتی منصوبے تعطل کا شکار ہوتے تھے اس بار حکومت نے پہلی بار ٹینڈرنگ کا عمل یکم جولائی سے شروع کیا ہے تاکہ ترقیاتی کاموں کی رفتار کر بہتر بنایا جاسکے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محصولات کی کمی میں بلوچستان کا حصہ صرف 2ارب روپے کا ہے جو کہ نا ہونے کے برابر ہے وفاق کے ذمہ بلوچستان کے 5ارب روپے کے ریونیو ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شابان میں لاشیں ملنے کی کوئی تصدیق نہیں ہے ریاست مغویوںکی زندہ بازیابی کے لئے آخری حد تک کوشش جاری رکھے گی ۔انہوں نے کہاکہ ٹینڈر منسوخی کی وجوہات تکنیکی ہوسکتی ہیں اس کے علاوہ کوئی وجہ نہیں کہ ٹینڈر منسوخ ہوں ۔