|

وقتِ اشاعت :   August 10 – 2024

بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل نہ ہونے سے صوبے کے مسائل بڑھتے جارہے ہیں۔

بلوچستان میں مسائل بہت زیادہ ہیں جس میں محکمے، وزرااور، آفیسران کی عدم دلچسپی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔

اگر ایماندی سے کام کیا جائے تو بلوچستان میں موجود بہت سارے مسائل میں کمی آسکتی ہے۔

ایک المیہ یہ بھی ہے کہ ترقیاتی منصوبے جو منظور ہوتے ہیں وہ بروقت مکمل نہیں ہوتے جس کی وجہ سے منصوبوں کی لاگت میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کا بوجھ خزانے پر پڑتا ہے ۔

بلوچستان کے بیشتر محکموں کی کارکردگی تسلی بخش نہیںہے جو ٹریک ریکارڈ ہے ماضی کے منصوبے اس کی واضح مثال ہیں جس میں تعلیم، صحت، پانی، شاہراہیں، انڈر پاسز سمیت دیگر منصوبوں کیلئے رقم تو مختص کی گئی مگر ان پر ٹھیک طریقے سے عملدرآمد نہیں ہوسکا۔

موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سمیت مسائل کوحل کرنے کے حوالے سے سنجیدگی سے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت مالی سال 2024،25 کے ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت سے متعلق جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعلیٰ نے اب تک تمام غیر منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں کی رواں ماہ کی 28 تاریخ تک متعلقہ فورم سے منظوری کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ اس سلسلے میں تمام متعلقہ اراکین اسمبلی کو بھی اعتماد میں لیا جائے اور تاخیر کا شکار محکمہ جاتی ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد تیز کیا جائے۔

اجلاس کو اے سی ایس ڈویلپمنٹ نے رواں مالی سال میں شامل جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں پر ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

انہوں نے اجلاس کو سیکٹر وائز ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی جبکہ اجلاس کو ترقیاتی منصوبوں کی منظوری اور ریلیز سٹیٹس سے متعلق بھی بریف کیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے ضروری ہے کہ ان کی جلد از جلد متعلقہ فورم سے منظوری لی جائے کیونکہ ترقیاتی اسکیموں کی جلد تکمیل سے ہی عوام اس کے ثمرات سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوشش یہی ہے کہ ایک جامع اور منظم انداز سے ترقیاتی اسکیموں کی تکمیل میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے انہیں بروقت مکمل کیا جائے۔

بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے غیر منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے ہدایات قابل ستائش ہیں اس کے ساتھ یہ بھی گزارش ہے کہ جو ماضی کے بڑے منصوبے اب تک مکمل نہیں کئے گئے ہیںجو تاخیر کا شکار ہیں ان کی بھی جلدتکمیل کو یقینی بنانے کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان ٹھوس اقدامات اٹھائیں تاکہ بلوچستان کے قومی خزانے پر مستقبل میں مزید بوجھ نہ پڑے اور عوام ان منصوبوں سے مستفید ہوسکیں۔