تربت: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے صوبائی ترجمان نے اپنے بیان میں کہاکہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار تربت کے صدر کامریڈ یاسر بیبگر بلوچ ودیگر سیاسی کارکنان کے خلاف جھوٹی مقدمات درج کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں
بی وائی سی کے پْرامن سیاسی جلسہ منعقد کرنے پر صوبائی حکومت اور ریاستی ادارے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے کارکنان جھوٹی مقدمات پر کبھی بھی اپنی جمہوری سیاسی منشور سے دستبردار نہیں ہوں گے،
پرامن سیاسی جلسہ منعقد کرنے پر صوبائی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر مستونگ، گوادر اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں پرامن سیاسی کارکنان پر اسٹریٹ فائرنگ کی جس سے کئی نوجوان خواتین زخمی ہوئے اور کئی نوجوان شہید ہوئے ہیں تاحال گوادر سمیت پنجگور تربت کا مواصلاتی نظام زندگی متاثر ہے بی وائی سی کے جلسہ کے چند سیاسی اور جمہوری مطالبات تھے
بجائے ریاستی ادارے بی وائی سی کے پر امن جلسہ کو گوادر میں منعقد کرنے دیتے ہوئے وہاں سیکورٹی کا اور دیگر ضروریات کا بندوبست کرتا لیکن بدقسمتی وہی ہوا جس کا گمان تھا آج بلوچ سرزمین پر بلوچوں کو سیاسی جلسہ اور پروگرام کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے جس کی واضح مثال یہ ہے کہ
ریاست بلوچستان کو کالونی سمجھ کر ٹریٹ کررہا ہے آج صوبائی حکومت اس انتشار اور انارکی کی بینفشری ہے جو بلوچستان کے حالات کو خراب کرکے اپنی جعلی مقدمات پر سیاسی کارکنان کو خاموش کرنے کی کوشش کررہے ہیں
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے زونل صدر یاسر بیبگر بلوچ، تربت سول سوسائٹی کے ڈپٹی کنوینر جمیل عمر بلوچ اور دیگر کارکنوں پر فیک مقدمات درج کرنے کی بھرپور الفاظ میں شدید مذمت کرتے ہیں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار اپنی قومی موقف اور لاپتہ افراد کے مسئلہ پر ہمیشہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ تھا
اور آئندہ رہے گا بی وائی سی کے پر امن جلسہ کی حمایت کی ہے اور آئندہ ایسی سیاسی اور پْرامن جلسوں کا حمایت کرتے رہیں گے ہمارے سیاسی اور نظریاتی ساتھیوں کو فیک ایف آئی آر اور پابند سلاسل کرکے خاموش نہیں کیا جاسکتا
بلوچستان کے حالات کو خراب کرنے میں صوبائی نااہل حکومت براہ راست ملوث ہے جو کل رات گوادر میں صوبائی حکومت کے نمائندہ وفد نے بی وائی سے لیڈر شپ سے بلوچستان کے شاہراہوں کو اور گرفتار سیاسی اسیران کو اور مکران میں نیٹ ورک اور موبائل سروس کو بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا جو تاحال اس پر صوبائی حکومت نے پیش رفت نہیں کی ہے
بلکہ آج سے کئی سیاسی کارکنان کو فیک ایف آئی آر اور پرامن جلسہ کرنے پر کوئٹہ شال اور بلوچستان کے دیگر اضلاع سے گرفتار کیا جارہا ہے
جس کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں صوبائی حکومت اور ریاستی ادارے ہوش کا ناخن لیں بلوچستان کے عوام کو بزور طاقت اپ پرامن جمہوری سیاسی جلسہ سے دستبردار نہیں کرسکتے
نہ کہ گرفتاریوں اور جھوٹی مقدمات درج کرکے ریاستی ادارے تمام سیاسی کارکنان پر لگائی گئی
جھوٹی مقدمات فوری طور پر ختم کریں اور سیاسی کارکنان کو پرامن سیاست کرنے دیا جائے وگرنہ بزور طاقت سیاسی کارکنان کو خاموش نہیں کراسکتے بلکہ مزید حالات کو خرابی کی طرف لے جایاجارہاہے، 28 جولائی سے جاری راجی مْچی کے شرکاء نے بلوچستان بھر میں ایک گملا کو نہیں توڑا اور نہ کہ کسی چیز کو نقصان پہنچایا سیاسی کارکنان پر امن رہے اور آئینی طریقے کار میں رہ کر اپنی مطالبات کا موقف لڑے۔