کوئٹہ: بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او کے مرکزی چیئرمین بالاچ قادر، مرکزی جونیئر جوائنٹ سیکرٹری ابوبکر کلانچی، بی وائے سی کے آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی و دیگر پر گزشتہ دنوں گوادر میں ایف سی اہلکار کے قتل کے من گھڑت ایف آئی آر درج کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ پر امن سیاسی کارکنوں پر سیاسی جدوجہد کے کے پاداش میں جھوٹے مقدمے درج کرنا مضحکہ خیز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتوں بلوچ قوم کو پرامن اجتماع منعقد کرنے سے روکنے کے لئے جس طرح ریاست نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کی اس کی نظیر شاید ہی ملتی ہے۔ڈی جی خان سے لے کر گوادر تک پر امن سیاسی کارکنوں اور معصوم شہریوں کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا، خواتین کی چادریں کھینچی گئی۔ چند دنوں میں سینکڑوں شہریوں کو اٹھا کر جیلوں اور تھانوں میں بند کیا گیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
علاوہ از ایں بلوچستان بھر کے اہم شاہراہوں کو بلاجواز بند کرکے مختلف علاقوں میں خواراک و دیگر ضروریات زندگی کے اشیا کا بحران پیدا کرکے بلوچ عوام کو اذیت دی گئی، اپنے جابرانہ پالیسیز پر پردہ ڈالنے کے لئے موبائل-فون و انٹرنیٹ سروس بند کیا گیا۔
باوجود اس کے بلوچ قوم نے بڑی تعداد میں راجی مچی میں شرکت کرکے ریاست کے جابرانہ پالیسیز کے سامنے سر جھکانے سے انکار کیا۔ جب ان تمام ظلم و جبر کے باوجود بلوچ سیاسی کارکنان کے عزم پست نہیں ہوئے تو 29 ستمبر کو چیئرمین بی ایس او بالاچ قادر، ابوبکر کلانچی،ڈاکٹر ماہرنگ صبغت اللہ شاہ و دیگر سیاسی کارکنوں پر ایف سی اہلکار کے قتل کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔ تنظیم حکومت وقت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہتی ہے کہ اپنے کئے گئے معاہدے کے تحت مذکورہ من گھڑت ایف آئی آر واپس کرے بصورتِ دیگر بی ایس او بلوچستان بھر میں احتجاجی تحریک چلائے گی۔