|

وقتِ اشاعت :   August 11 – 2024

کوئٹہ : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ پریس ریلیز میں کوئٹہ سمیت صوبے کے اکثریتی اضلاع میں نیٹ ورک سلوکرنے، موبائل فون اور انٹرنیٹ کی بندش اور کام نہ کرنے کے باعث لاکھوں صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور یوفون، جاز، ٹیلی نار، زونگ کی نیٹ ورک کمپنیاں صارفین مکمل نیٹ ورک کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ ، پشین، قلعہ عبداللہ ، چمن، قلعہ سیف اللہ ،زیارت ، ژوب ، شیرانی ، موسیٰ خیل، دکی، لورالائی ، سبی ، بارکھان اور ہرنائی میں مذکورہ بالا نیٹ ورک کمپنیاں صارفین کو مکمل نیٹ ورک کی فراہمی میں نا صرف ناکام ہے

بلکہ صارفین کے مختلف کال، میسجز، انٹرنیٹ کی مد میں پیکجز کے کروڑوں روپے کی لوٹ مار شروع کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ کی اہمیت روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور اس کے مثبت استعمال سے دنیا ترقی کرتی جارہی ہے لیکن بدقسمتی سے اس ملک میں عوام کو کسی بھی شعبے میں ترقی کی جانب گامزن کرنے کی بجائے ان سے ہر سہولت چھینا رواج بن چکا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فائر وال سسٹم نافذ کرکے نیٹ ورک کی نگرانی اور اسے کنٹرول کیا جارہا ہے حالانکہ انٹرنیٹ کا نہ ہونا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے جبکہ آئین کے آرٹیکل 18اور 19میں معلومات تک رسائی، آزادی رائے ،نقل وحرکت کی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے ۔

بیان میں کہا گیاہے کہ آئی ٹی ایکسپورٹ اور آن لائن کاروبار کرنیوالے بھی بُری طرح متاثر ہیں۔ یہاں اس وقت 2Gکے سنگلز بھی نہیں چل رہے ہیں اسی طرح سوشل میڈیا کے تمام ایپس مکمل طور پر کام نہیں کررہے ہیں جس کے باعث تمام صارفین بالخصوص ملازمین ، طلباء اور وہ افراد جو آن لائن روزگار جو کہ فوڈ ڈیلوری، گاڑیوں وموٹر سائیکل کی ایپلی کیشنز استعمال کرتے ہیں یادیگر شعبوں سے منسلک ہیں سخت مشکلات سے دوچار ہیں ۔

انٹرنیٹ کی بندش کی باعث ایک جانب پہلے ہی مہنگائی ، بیروزگاری نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہے دوسری جانب جہاں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت آن لائن کاروبار کے ذریعے اپنے بچوں کی کفالت کررہے ہیں ان پر انٹرنیٹ کی بندش قابل مذمت اور قابل گرفت ہے ۔

ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں انٹرنیٹ کی بندش سے روزانہ کی بنیاد پر 50سے 60لاکھ ڈالر نقصان ہوتا ہے ۔

اوراس سے برینڈ امیج بھی متاثر ہورہا ہے گزشتہ تین سالوں میں جہاں گروتھ 42فیصد تھی اس سال مارچ میں 0.8فیصد رہ گئی ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ تو دور کی بات یہاں کال تک لوگ نہیں ملا پارہے ہیں۔

نیٹ ورک کی یہ حالت کردی گئی ہے کہ اگر آپ فون کال ملاتے ہیں کالر اٹینڈ کرلیگا یہاں آپ کے منٹس وغیرہ استعمال ہونگے مگر آپ کی آواز کلیئر نہیں ہوگی نہ آپ سن سکتے ہیں نہ جسے کال کی گئی ہو ہ آپ کی آواز سن صاف سے سُن سکتا ہے اسی طرح اگر سوشل میڈیا پر کوئی مواد اپلوڈ کرتے ہیں وٹس ایپ یا پھر فیس بک پر پہلے تو وہ اپلوڈ نہیں ہوگی اگر ہوگئی تو قارئین اسے دیکھا نہیں جاسکتا ۔

پیکجز روزانہ ،ہفتہ وار اور ماہانہ انتہائی مہنگے کردیئے گئے ہیں اور صارفین ان پیکجز کو لوڈ کرنے مجبور ہیں ۔ بیان میںمطالبہ کیا گیا ہے کہ مذکورہ بالا اضلاع میں فوری طور پر تمام نیٹ ورک کمپنیاں صارفین کو مکمل نیٹ ورک فراہمی کیلئے اقدامات اٹھاکر ان کے لاکھوں ، کروڑوں روپے کے پیکجز کی مد میں نقصانات کا ازالہ کرے جبکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی تمام نیٹ ورک کمپنیوں کی سست نیٹ ورک کی فراہمی ، سنگلز کی کمی ،انٹرنیٹ کی بندش ودیگر مسائل سے متعلق نوٹس لیں ۔

اگر یہ مسئلہ حل نہ کیا گیا تو پشتونخوامیپ اپنے عوام کی تائید وحمایت سے مذکورہ کمپنیوں کے ہیڈ آفسز کے سامنے احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔