|

وقتِ اشاعت :   April 24 – 2016

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے آج مکران کے مختلف علاقوں میں جاری فورسز کی کاروائیوں کے دوران نہتے لوگوں پر تشدد او رانہیں اغواء کرنے کے کاروائی کی مذمت کرتے ہوے کہا کہ بلوچستان میں فورسز بیرونی سرمایہ کاری کو ممکن بنانے کے لئے طاقت کے انتہائی استعمال کی پالیسیوں پر عمل پھیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے کئی عرصوں سے بلوچستان میں جاری ان کاروائیوں کے نتیجے میں اب تک ہزاروں لوگ لاپتہ کیے جا چکے ہیں جبکہ لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشوں سمیت مختلف کاروائیوں سے خواتین و بچوں سمیت ہزاروں نوجوان قتل کیے جا چکے ہیں۔ تسلسل کے ساتھ جاری ان کاروائیوں میں لاپتہ افراد کی فہرست میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے۔ آج مکران کے مختلف علاقوں میں جاری کاروائیوں کے دوران فورسز نے چاردیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ جبکہ گھروں میں گھس کر ایک درجن سے زائد لوگوں کو اغواء کرلیا۔ اغواء ہونے والوں میں تمپ ملانٹ کے رہائشی عبید ولد فقیر،مسلم ولد لال بخش،اسلام ولد عبدالرحمن، تاج محمد ولد باہوٹ سمیت متعدد لوگ شامل ہیں۔ جنہیں آج علی الصبح فورسز نے اغواء کے بعد لاپتہ کردیا۔ فورسز بلوچستان میں طاقت کے بلااحتیاط استعمال سے جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کررہے ہیں۔ لوگوں کو گھروں میں گھس کر اغواء کرنا اور بعد میں ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے جیسی کاروائیاں جنگی جرائم کے ساتھ ساتھ نسل کشی کی کاروائیوں کے زمرے میں آتے ہیں۔ لیکن انسانی حقوق کے علمبردار ادارے بلوچستان کے حوالے سے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ جو کہ فورسز کو بلوچستان میں اس طرح کی انسانیت سوز کاروائیاں جاری رکھنے کا جواز فراہم کررہی ہے۔