|

وقتِ اشاعت :   August 16 – 2024

تربت:  ڈپٹی کمشنر کیچ اسماعیل ابراہیم نے کہا ہے کہ اعلی حکام سے بات چیت کے بعد اگلے دو سے تین دنوں میں بارڈر کو کاروبار کے لیے کھولنے کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بارڈر ٹریڈ اور انجمن تاجران کے ایک مشترکہ وفد سے ملاقات میں کیا۔

اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر تربت حسیب شجاع اور اے سی تمپ بھی موجود تھے۔

جمعہ کو بارڈر ٹریڈ سے وابستہ نمائندہ وفدنے انجمن تاجران کیچ کے رہنماؤں کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر کیچ اسماعیل ابراہیم سے داد جان سبزل کی سربراہی میں جمعہ کو ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں ندیم شمبے زئی، پزیر بشیر، اسلم شمبے زئی، محمد عارف بلیدئی، عبدالوحید سبزل، عبدالستار بلوچ، نظر بلوچ، آدم آسکانی، چیرمین ندیم تمپی کے علاوہ انجمن تاجران کیچ کے رہنماؤں سیٹھ نثارا احمد جوسکی اور اعجاز علی محمد جوسکی سمیت دیگر ان کے ہمراہ تھے۔

ڈپٹی کمشنر کیچ نے اگلے دو سے تین دنوں میں بارڈر کھولنے کی یقین دہانی کرائی۔وفد نے ڈپٹی کمشنر کو گذشتہ ایک مہینے سے بارڈر کی بندش اور اس سے پیدا ہونے والے معاشی نقصانات کے بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گوادر، پنجگور اور دیگر علاقوں میں بارڈر ٹریڈ معمول کے مطابق جاری ہے لیکن تربت میں ایک مہینہ سے بارڈر بند کردیا گیا ہے جس سے ہزاروں افراد معاشی طور پر مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور کردیے گئے ہیں۔

وفد میں شامل داد جان سبزل اور ندیم شمبے زئی سمیت انجمن تاجران کے رہنماؤں نے کہا کہ ضلع کیچ میں معاش کا کوئی متبادل زریعہ نہ ہونے کے سبب بارڈر بند ہونے سے لوگ معاشی مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں تربت میں 80 سے 90 فیصد معاشی دارومدار بارڈر سے وابستہ ہے اگر مسلسل ایک مہینہ بارڈر بند کیا جائے تو ہمارے لیے روزی روٹی کا حصول بھی مشکل ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تربت میں بارڈر کی سرگرمیوں کو فی الفور کھول کر لوگوں کی مشکلات دور کرنے کی کوشش کی جائے کیوں کہ حکومت اور سیکیورٹی حکام قچھی طرح جانتے ہیں کہ بارڈر کاروبار کے علاوہ پورے مکران ڈویڑن میں روز گار کا کوئی دوسرا وسیلہ اور زریعہ نہیں ہے یہاں نا فیکٹری اور کارخانے ہیں ناہی حکومتی سرپرستی میں لوگوں کے لیے دیگر باعزت معاشی زرائع پیدا کیے گئے ہیں لے دے کے چند سو سرکاری ملازمین ہیں جو معاشی تنگ دستی کے اس بد ترین دور میں وہ بھی مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں مہنگائی اور بیروزگاری سے یہاں لوگ تکلیف کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر مذید بارڈر بند رکھا گیا تو اس کاروبار سے وابستہ ہزاروں گاڑی مالکان اور انجمن تاجران مجبوراً احتجاج کی طرف جائیں گے۔

اس موقع پر ڈپٹی کمشنر کیچ اسماعیل ابراہیم نے کہاکہ وہ بارڈر کے معاملے پر اعلی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں وہ اس علاقے کی صورت حال سے اچھی طرح وقف ہیں کیوں کہ وہ خود اسی علاقے کا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ ہمارے ہاں لوگوں کے لیے بارڈر کتنی اہمیت کا حامل ہے اس لیے ہماری یہ کوشش ہے کہ آئندہ دو سے تین دنوں میں حکام کو بارڈر کھولنے پر قائل کرسکیں مجھے امید ہے کہ اگلے دو سے تین دنوں میں اس معاملے میں اہم پیش رفت ممکن ہوسکے۔