|

وقتِ اشاعت :   August 17 – 2024

کوئٹہ : وفاق کے ساتھ باقی صوبوں میں آر ٹی آئی کمیشن اپنے تین تین ادوار پوری کرچکی ہے۔ مگر بلوچستان میں رائٹ ٹو انفارمیشن کا ایکٹ کو تین سال ہو چکا ہے مگر آر ٹی آئی کمیشن بلوچستان میں نہی بن سکا۔ جسکی وجہ سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار سیاسی و سماجی،بیوروکریسی، صحافیوں اور وکلا نے ایڈ بلوچستان کے رائٹ ٹو انفارمیشن کے پروجیکٹ کے افتتاحی پروگرام سے خطاب کیا۔سیاسی وسماجی، وکلا رہنمائوں، اور صحافیوں نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت نے معلومات تک رسائی کا قانون کو پاس ہوئے تین سال ہو گئے، مگر اس قانون کی عمل دارآمد ابھی تک نہیں ہوسکی۔

اس قانون کی عمل درآمد شہریوں کابنیادی حق ہے،عوامی فنڈزکے استعمال میں شفافیت کوبرقراررکھنے کیلئے آرٹی آئی کے قانون پرعملدرآمد ناگزیرہے، لا کے رول آف بزنس بن چکے ہیں اور جلدانفارمیشن کمشنرزکی تعیناتی میرٹ پر ناگزیر ہے۔

پروگرام سے، ڈاکٹر ناشناس لہڑی مرکزی سیکرٹری اطلاعات بلوچستان عوامی پارٹی، غلام نبی مری صدر کوئٹہ بلوچستان نیشنل پارٹی، میر مصلح الدین مینگل، وڈیرہ شہزاد لانگو نمائندہ پاکستان مسلم لیک م، عادل جہانگیر، میر بہرام بلوچ،میر بہرام لہڑی، صادق سمالانی،رانا احسن، ڈاکٹر فرخندہ اورنگزیب، اسفندیار، احد آغا اور اجالا سچدیو ودیگرنے ایڈبلوچستان و مالی معاونت این ای ڈی کے زیراہتمام منعقدہ سیمینارکے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سیمینارمیں مختلف سرکاری محکموں کے آفیسران،وکلا، سول سوسائٹی، صحافی تنظیموں کے رہنما اورمختلف کمیونٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔اس موقع سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں نے کہا کہ معلومات تک رسائی کے بل پرعمل درامد ہونا اہم ہے اور عوام کی ٹیکسوں کو بہتر طریقے سے خرچ کرنا اور فلاح بہبود کے پروجیکٹس کی حوصلہ افزائی ہوجاتی،

معلومات تک رسائی کے قانون پہ عمل درامد کراکے ہی بلوچستان کی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے ۔عادل جہانگیر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایڈ بلوچستان نے کہا کہ کے معلومات تک رسائی کے قانون کی ذریعے عوامی نمائندگان کے کام کو چیک اینڈ بیلنس کرتے ہوئے فیصلہ سازی کے عمل میں عوام کی بھرپور شمولیت کویقینی بنایاجاسکتا ہے اورہیلتھ، تعلیم اور دیگر محکموں میں جاری منصوبوں کے حوالے سے معلومات تک رسائی ہوگی۔ سینیئر صحافی میر بہرام بلوچ نے کہا کہ آرٹی آئی کے قانون پرعملدرآمدکرکے عوام کوان کاحق دیاجاسکتا ہے اور اس قانون سے بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں تک حکومتی فنڈ درست طریقے سے خرچ ہوسکتی ہے۔ آر ٹی آئی ایکٹیوسٹ میر بہرام لہڑی نے کہا کہ مجھے سمجھ نہی اتی کہ حکومت بلوچستان اب تک اس قانون کے تحت کمشنرز تعینات کرنے میں کیوں ناکام ہو گئی ہے۔

اس قانون کے عمل درامد ہونے میں جتنا دیر لگے کا اتنے سوالات جنم لیں گیں، لہذا حکومت بلوچستان سے پرزور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ انفارمیشن کمشنر کی تعیناتی میرٹ پر جلد از جلد کیا جائے۔پروگرام میں شامل دیگر مقررین نے کہاکہ معلومات تک رسائی کاقانون بدعنوانی کاخاتمہ کرنے کیساتھ ساتھ احتساب کے عمل کوبہتربناتاہے اوراس سے عوامی مفادکے منصوبوں کے حوالے سے تصدیق شدہ معلومات تک رسائی ممکن ہوگی۔