کوئٹہ : لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے بلوچ فار مسنگ پرسنز کے زیرا ہتمام اتوار کو لاپتہ ہونے والے راشد حسین کی بازیابی کے لئے عدالت روڈ سے ریلی نکالی گئی جو عدالت روڈ،
سرکلر روڈ، جناح روڈ اور منان چوک سے ہوتی ہوئی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پہنچ کر احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کر گئی مظاہرین نے بینرز، پلے کارڈ اور لاپتہ افراد کی تصاویر اٹھا رکھی تھی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے لاپتہ ہونے والے افراد راشد حسین، ظہیر احمد،مٹھا خان مری، نور عالم، غلام فاروق بلوچ، گل محمد مری، شربت عزیز، جمیل سرپرہ، عبدالرزاق کی والدہ، ڈاکٹر عبدالحئی کی ہمشیرہ جہانزیب کی بیٹی، راشد حسین کی بھتیجی، بیبرگ بلوچ سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا
جبکہ مظاہرے میں بیبو بلوچ، گل زادی بلوچ سمیت دیگر بھی شریک تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ ہمارے پیاروں کو گزشتہ کئی سالوں سے لاپتہ کیا گیا ہے
جس کی وجہ سے ان کے اہلخانہ عزیز و اقارب اذیت اور قرب کی زندگی گزار رہے ہیں حکومت فوری طور پر تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں ریاست لاپتہ اور گرفتار افراد کو عدالت میں پیش کرنے سے کیوں ڈر رہی ہے اب بلوچ قوم بیدار ہوچکی ہے مقررین نے کہا کہ ہم وزیر اعلیٰ کو کہتے ہیں کہ وہ ہمارے سامنے بیٹھ کر ہمارے لوگوں کے ثبوت دیں
ہمارے پر امن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لئے فائرنگ کی گئی جس سے کئی لوگ موت کی نذر ہوگئے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہوئے مظاہرین نے لاپتہ افراد کی بازیابی بلوچ نسل کشی کو بند کرنے اور جبری گمشدگیوں کو نا منظور سمیت جینے کا حق دو کے نعرے لگائے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔