اسلام آباد : نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ناراضی کے نام پر دہشتگردی کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے۔یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے نوجوان بے پناہ صلاحیتوں سے مالا مال ہیں، قائد اعظم بھی طلبہ سے بہت قریب تھے،
یوتھ ہمارے معمار ہیں جو ہمارے مستقبل کی تشکیل کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ کسی بھی خوشحال قوم کی بنیاد نظام تعلیم ہے، ہماری حکومت معاری تعلیم دینے کے لیے پر عزم ہیں، تعلیم تنقیدی سوچ اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے کا نام ہے، تعلیم میری ہمیشہ سے سب سے پہلی ترجیح رہی ہے۔
انہوںنے کہاکہ یہ بچے ملک کا مستقبل ہیں، میں کہتا ہوں کہ دستیاب تعلیمی مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور سیکھنا کبھی نہ بند کریں، یہ تو حدیث میں بھی ہے کہ علم حاصل کرو چاہے اس کے لیے چین کیوں نا جانا پڑے،
تعلیم دنیا کو بدلنے کے لیے سب سے طاقتور ہتھیار ہے، جن قوموں نے ترقی کی ان کے نوجوانوں کی کانٹریبیوشن ہے اس میں، ہمیں ایک قوم کے طور پر پاکستان کی خوشحالی کے لیے کام کرنا ہے۔اسحق ڈار نے کہا کہ آئیں افہام و تفہیم کے پل بنائیں اور ہر قسم کی نفرت انگیزی، انتہا پسندی کو مسترد کردیں، اتحاد میں طاقت ہے اور طاقت میں مستقبل ہے،
جب میں بلوچستان گیا 13 اگست کو تو مجھے بریفنگ دی گئی کہ ناراض بلوچ ہیں کوئی جو پہاڑوں پر جاتے ہیں اور باہر بیٹھتے ہیں تو ماں کے ساتھ کوئی ناراضگی نہیں ہوتی، آپ ملک کے ساتھ ناراض نہیں ہوسکتے ہیں،
اختلاف رائے ہوسکتا ہے یہ آپ کا حق ہے لیکن میں نے وہاں بھی یہی پیغام دیا کہ ناراضگی کے نام پر دہشتگردی کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے۔وزیر خارجہ کے مطابق یہ وہ چیز ہے جس پر ہمیں واضح طور پر سوچنا چاہیے کہ ہم اس میں ٹریپ نہ ہوں، کبھی کبھی بچے جذبات میں آکر ٹریپ ہوجاتے ہیں تو میں اس بارے میں واضح کہہ دوں کہ اس کی ہمیں اجازت نہیں دینی چاہیے،
اس ملک میں بہت صلاحیتیں ہیں، دنیا بدل رہی ہے اور مستقبل ان کا ہے جو نئے دور کے تقاضوں میں ڈھلتے ہیں، پاکستان کو ایسے نوجوانوں کی ضرورت ہے جو روایتی جمود سے ہٹ کر سوچیں اور جمود کو چیلنج کرنے سے نہ گھبرائیں۔انہوںنے کہاکہ خیال اور کوشش ہی ایک واضح فرق پیدا کرسکتی ہیں، ہماری حکومت اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کرنے کے لیے تیار ہے، ہم نے لیپ ٹاپس دیے،
قیادت اقتدار کے عہدے لینے کا نام نہیں بلکہ ذمہ داری لینے، فعال ہونے اور اپنی برادری کی خدمت کرنے کا نام ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ میں توقع رکھتا ہوں کہ آپ ایسے جوہر پیدا کریں گے کہ آپ دوسروں کے لیے مثال قائم کریں گے اور قوم کی بہتری کے لیے کام کریں گے، ایک خصوصی سرمایہ کاری کونسل کی تشکیل دی گئی ہے اس کے ذریعے ہمارے ویڑن کا ایک اہم پہلو نوجوانوں کو با اختیار بنانا بھی ہے، پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ ہمارا نوجوان ہے، یہ ہمارا سرمایہ ہیں، ایس آئی ایف سی نوجوانوں کو مختلف مواقعوں سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔انہوںنے کہا کہ اس ملک میں بہت صلاحیت ہے،
میں نواز شریف کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے 1998 میں کہا کہ ہمیں اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانا ہے کیونکہ بھارت ایٹمی دھماکے کر چکا تھا۔اسحق ڈار نے بتایا کہ قومی مفاد کو سب سے پہلے رکھیں، اپنے سے پہلے آنے والوں کی قربانیوں پر فخر کریں، ہم اگر مل کر کوشش کریں گے تو پاکستان کو باوقار بنا سکیں گے، ہم 6 کامیاب ایٹمی دھماکے کر چکے،
اس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم نے میزائلی قوت بھی بننا ہے، 1998 میں اس وقت کے ایس پی ڈی کے انچارج میرے پاس آئے اور کہا کہ ملک بدترین معاشی پابندیوں کا سامنا کر رہا ہے، ہمیں بتائیں جو ہم نے ایٹمی دھماکے سے پہلے جو میزائل پروگرام کا سوچا تھا تو اس کے لیے کتنے وقت میں ہمیں بجٹ دیں گے؟وزیر خارجہ نے بتایا کہ میں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ نے کتنا ٹائم دیا؟
انہوں نے بتایا کہ سرتاج عزیز نے 5 سال کا ٹائم دیا تھا، میں نے ان سے کہا کہ میں 2 سال میں دوں گا، وہ اس پر خوش ہوگئے اور میں سائنسدانوں کے ساتھ خود بھی وقت لگاؤں گا اور آپ پروگرام کو دو سال میں ختم کریں۔انہوںنے کہاکہ اگلے دن آرمی چیف کا فون آگیا کہ ہم شکر گزار ہیں، ہمیں لگ رہا تھا آپ 7 سے 10 سال کا وقت لیں گے تو میں نے کہا کہ یہ کام ترجیح ہے، یہ کام کرنا ہی ہے، آج ہم صرف ایٹمی نہیں بلکہ میزائلی طاقت بھی ہیں اور دنیا اس سے گھبراتی ہے۔