|

وقتِ اشاعت :   August 23 – 2024

کوئٹہ: گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہ بلوچستان کے پیچیدہ مسائل دراصل سنجیدہ حل کا متقاضی ہیں. تقریباً چار عشروں سے مسلسل عملی سیاست سسے وابستگی کے نتیجے میں آج بھی یہ یقین سے کہتا ہوں کہ ہمارا تنوع ہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے

لہٰذا پارلیمنٹ سمیت تمام وفاقی اور صوبائی اداروں میں بلوچستان کی بھرپور نمائندگی اور شراکت داری سے بلوچستان کے بڑے مسائل فوری طور حل ہو سکتے ہیں. ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز گورنر ہاوس کوئٹہ میں جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما سراج الحق کی قیادت میں وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا.

اس موقع پر صوبائی وزراء حاجی برکت رند، میر عاصم کرد گیلو، اراکین صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن اور زرک خان مندوخیل بھی موجود تھے.

اس موقع پر گورنر بلوچستان نے کہا کہ پاکستان کا پائیدار امن اور دیرپا خوشحالی بلوچستان کے امن و خوشحالی سے ہی وابستہ ہیں.

ہم ایک ایسے بلوچستان کا تصور کرتے ہیں جہاں حقیقی مسائل کو بامعنی سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے حل کیا جائے،

جس سے اعتماد سازی، وسائل اور سروسز تک مساوی رسائی اور فیصلہ سازی کے عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز سمیت نوجوانوں کی آواز کو بھی شامل کیا جائے۔

گورنر بلوچستان نے واضح کر دیا ہے ایک روشن مستقبل کی تشکیل میں ہمارے نوجوانوں کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے پالیسی اور فیصلہ سازی میں ان کی آواز کو بڑھانا آولین شرط ہے.

بلوچستان کے عوام مساوی مواقع اور سہولتیں فراہم کرنی ہیں تاکہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کریں اور ملک کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں.

گورنر بلوچستان نے کہا کہ بلدیاتی نظام کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے ساتھ ساتھ ہم یونین کونسل کی سطح پر بھی عوام بالخصوص نوجوانوں کو بااختیار بنا کر عوامی خدمت میں مشغول رکھ سکتے ہیں

کیونکہ بلدیاتی نظام ہی نچلی سطح کے مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کا معتبر وسیلہ ہے. گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ حکومت سمیت تمام سیاسی تنظیموں اور سول سوسائٹی کو موجودہ کشیدہ صورتحال اور پائی جانے والی حساسیت کو سنجیدگی سے لینے کی اشد ضرورت ہے. سردست ہمیں پورے خطے کی کشیدہ صورتحال کو مدنظر رکھ کر ہمیں فوری طور پر اپنے ملک اور عوام کے مفاد میں اقدامات اٹھانے چاہیے کیونکہ ہم مزید نفرتوں اور تنازعات کا متحمل نہیں ہو سکتے.

گورنر بلوچستان نے تمام ارباب اختیار کے ساتھ سیاسی اکابرین، دینی علماء کرام اور مشائخ عظام پر زور دیا کہ وہ موجودہ کشیدہ صورتحال کا پرامن حل ڈھونڈنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں.